Aaj Logo

شائع 19 ستمبر 2022 05:21pm

قطبین کی پگھلتی برف کو دوبارہ جمانے کیلئے انوکھا منصوبہ

دنیا کو گلوبل وارمنگ کی تباہی سے بچانے کیلئے پگھلتے گلیشئیرز اور برف کی تہوں کو دوبارہ جمانے کا منصوبہ سننے میں انوکھا ضرور لگتا ہے، لیکن یہ شاید اب واحد اور آخری حل ہے۔

سائنس دانوں نے دنیا کی بربادی کو ٹالنے کیلئے ایک بہت بڑا اور متنازعہ حل تجویز کیا ہے۔ جس مطابق انتہائی اونچی پرواز کرنے والے جیٹ طیاروں سے فضا کی اوپری تہوں میں خوردبینی “ایروسول” کے ذرات چھڑکے جانے چاہئیں جو سورج کی روشنی کو منعکس کریں گے اور آئس کیپس کو ٹھنڈا اور دوبارہ جمنے کا موق دیں گے۔

تجویز کردہ منصوبہ کیا ہے؟

تفصیلی منصوبے کے مطابق، سلفر ڈائی آکسائیڈ کے مائکروسکوپک بادل کو چھوڑنے کے لیے 125 فوجی جیٹ طیاروں کی ضرورت ہوگی جن میں ہوا سے ہوا میں ایندھن بھرنے والے ٹینکرز شامل ہوں گے۔ اونچائی 43 ہزار فٹ ہوگی، اور دونوں نصف کرہ میں عرض بلد 60 ڈگری پر ہونے ضرورت ہوگی۔ موسم گرما اور بہار میں 13 ٹن ذرات خارج کئے جائیں گے جو زمین کے قطبین کو 2 ڈگری سینٹی گریڈ تک ٹھنڈا کر دیں گے۔

برطانیہ سے تعلق رکھنے والے ایک سابق سائنس دان نے بتایا کہ یہ منصوبہ زمین کے قطبین کو دوبارہ منجمد کر دے گا اور عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی سمندر کی سطح کو مستحکم کرے گا۔

اس تحقیق کی قیادت کرنے والے سائنس دان ویک اسمتھ نے کہا کہ یہ تجویز صرف موسمیاتی تبدیلی کی علامات میں سے ایک کا علاج کرے گی۔

منصوبہ متنازعہ کیوں ہے؟

منصوبے کو کامیاب ہونے کے لیے بڑی تعداد میں پروازیں درکار ہوں گی۔ جو گرین ہاؤس گیسوں کو ماحول کی اوپری تہوں میں چھوڑیں گی، جہاں ایسی گیسیں انتہائی نقصان دہ ہیں۔

سولر شیڈنگ فصل کی پیداوار کو کم کر سکتی ہے۔

اسی طرح کے بڑے پیمانے پر پروگرام کے لیے بین الاقوامی معاہدے کی ضرورت ہوگی، جو کہ چیلنجنگ ہے۔

بحث کیا ہے؟

محققین اور سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ زمین کے قطبین کو نشانہ بناتا ہے، جہاں آبادی کا صرف ایک فیصد رہتا ہے۔ مزید برآں، لاگت پاؤنڈ1 بلین ہونے کی توقع ہے، جو کہ موسمیاتی تبدیلیوں کا جواب دینے کے دیگر طریقوں سے بہت کم ہے۔

سائنس دانوں کا خیال ہے کہ برف کے پگھلنے سے نمٹنے کے لیے کوششوں کی ضرورت ہے کیونکہ اس سے پوری انسانیت کو فائدہ ہوگا۔

منصوبہ کب کام کرے گا؟

اس کی کوئی تاریخ طے نہیں ہوئی۔ یہ منصوبہ ابھی ترقی کے مرحلے میں ہے اور ابھی تک اسے حتمی شکل نہیں دی گئی ہے۔

Read Comments