Aaj Logo

شائع 22 ستمبر 2022 06:13pm

بیماری پھیلانے والے مچھر کن لوگوں کو زیادہ کاٹتے ہیں؟

اکثر آپ نے دیکھا یا سنا ہوگا کہ کچھ مخصوص لوگ ہوتے ہیں جن کا پیچھا مچھر کبھی نہیں چھوڑتے، کہا جاتا ہے کہ ایسے لوگوں کا خون میٹھا ہوتا ہے، لیکن اس میں کتنی صداقت ہے اور مچھروں کے کچھ مخصوص لوگوں کی جانب راغب ہونے کی وجہ کیا ہے؟

یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، ریورسائیڈ کی سربراہی میں کی گئی تحقیق میان بتایا گیا ہے کہ انسانی جلد سے آنے والی خوشبو زیکا، ڈینگی اور زرد بخار جیسی بیماریاں پھیلانے والے مچھروں کو مخصوص شکار کی طرف راغب کرتی ہے۔

جلد سے اٹھنے والی یہ خاص خوشبو کاربن ڈائی آکسائیڈ،کیٹوگلوٹیرک ٹو، لیکٹک ایسڈز اور دیگر دیگر کیمیکلس کا مرکب ہوتی ہے۔

یہ کیمیائی مرکب مادہ ایڈیس ایجپٹی، خاص طور پر زیکا، چکن گنیا، ڈینگی، اور زرد بخار کے وائرسوں والے مچھروں کو اپنی طرف کھینچتا ہے۔مذکورہ مچھر کی قسم سب سے پہلے افریقہ میں دریافت ہوئی تھی۔ لیکن اس کے بعد یہ امریکہ سمیت کئی ٹراپیکل ممالک میں پھیل چکی ہے۔

مچھر اپنے شکار کو تلاش کرنے کے لیے کاربن ڈائی آکسائیڈ، بینائی، درجہ حرارت اور نمی جیسے متعدد اشارے استعمال کرتے ہیں۔

تاہم حالیہ مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ کاٹنے کی جگہ کے تعین کے لیے جلد کی خوشبو بہت زیادہ اہم ہے۔

تحقیقی ٹیم پُرامید ہے کہ ان کی دریافت بیماری والے مچھروں کو اپنی طرف متوجہ کرنے، پکڑنے اور ممکنہ طور پر مارنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

Read Comments