Aaj Logo

شائع 17 اکتوبر 2022 02:58pm

اسلام آباد ہائیکورٹ کا پی ٹی آئی لانگ مارچ سے قبل بڑا حکم

اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی لانگ مارچ سے قبل بڑا حکم جاری کرتے ہوئے وفاقی پولیس کی پی ٹی آئی رہنماؤں سے متعلق بنائی فہرست پر سوال اٹھا دیے اور شہریوں کو غیر ضروری ہراساں کرنے سے روک دیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے پولیس کی جانب سے ہراساں کیے جانے کے خلاف سابق ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نیاز اللہ نیازی کی درخواست پر سماعت کی،اسلام آباد پولیس نے رپورٹ عدالت میں پیش کی۔

چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے پولیس سے استفسار کیا کہ یہ کیسی لسٹیں آپ بنا رہے ہیں ؟۔

جس پر اسٹیٹ کونسل نے جواب دیا کہ آئی جی صاحب نے لسٹ بنوائی ہے ہم نے ان افراد کو شورٹی بانڈز دینے کے لئے کہا ہے۔

چیف جسٹس اسلام آبادہائیکورٹ نے پولیس حکام پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہراسمنٹ ہے کیسے آپ اس پر کال کر سکتے ہیں؟ ،یہ کوئی طریقہ ہے وہ سابق ایڈووکیٹ جنرل ہیں۔

جس پر پولیس حکام نے جواب دیا کہ یہ رپورٹ اسپیشل برانچ نے بنا کر آئی جی کو دی اور انہوں نے ہمیں دی۔

جسٹس اطہر من اللہ نے پولیس حکام سے استفسار کیا کہ درخواست گزار کو کس نے کال کی تھی ؟۔

جس پر پولیس سب انسپکٹر عظمت باجوہ نے بتایا کہ میں نے کال کی تھی اور شورٹی بانڈ جمع کرانے کے لیے کہا تھا۔

عدالت نے استفسار کیا کہ کس قانون کے تحت پولیس نے شورٹی بانڈ مانگے ہیں؟ جس پر پولیس حکام نے جواب دیا کہ ہم نے نقص امن کی وجہ سے بانڈ مانگے تھے جو حکم تھا اس پر عمل کیا۔

درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ مجسٹریٹ ہی شورٹی بانڈز کا آرڈر کر سکتا ہے پولیس کو اختیار ہی نہیں۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے اسٹیٹ کونسل کو حکم دیا کہ اسپیشل برانچ نے جو لسٹ بنائی اس سے متعلق آئندہ سماعت پر مطمئن کریں، شورٹی بانڈز کا پولیس نے جو طریقہ کار اپنایا ہے وہ قانونی طور پر درست نہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ شہریوں کو تھانے بلا کر شورٹی بانڈ لینے سے متعلق اسٹیٹ کونسل عدالت کو مطمئن کرنے میں ناکام رہی۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے تھانہ بنی گالہ کے پولیس حکام پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ضمانتی بانڈ لینے کی قانونی حیثیت پر پولیس عدالت کو مطمئن نہیں کر سکی، لسٹوں سے متعلق پولیس آئندہ سماعت پر مطمئن کرے۔

عدالت نے پٹیشنرز اور شہریوں کو آئندہ سماعت تک ہراساں کرنے سے روکتے ہوئے سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کردی۔

Read Comments