حکومت، پی ٹی آئی مذاکرات کی خبریں کہاں سے آئیں
سابق وزیراعظم عمران خان کو الیکشن کمیشن کی جانب سے نااہل قرار دیئے جانے کے بعد جمعہ کی شب سے پاکستان میں خبریں گرم ہیں کہ حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان پس پردہ مذاکرات شروع ہو گئے ہیں۔
ان خبروں کو اس وقت تقویت ملی جب عمران خان نے اپنے کارکنوں کو احتجاج ختم کرنے کی ہدایت کی۔ اگرچہ عمران خان کا کارکنوں سے کہنا تھا کہ وہ احتجاج ختم کرکے لانگ مارچ کی تیاریوں پر توجہ دیں تاہم ان کی ہدایات کا مطلب یہ نکالا گیا کہ شاید پس پردہ بات چیت کے سبب عمران خان نے فی الحال احتجاج رکوا دیا ہے۔
جمعہ کی شب یہ اطلاعات بھی گردش کرتی رہیں کہ الیکشن کمیشن کا فیصلہ آنے کے بعد عمران خان نے ایک اہم شخصیت سے ملاقات ہوئی۔
دی نیوز سے وابستہ صحافی انصار عباسی کا کہنا ہے کہ حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان بات چیت دو روز سے جاری ہے۔
اینکر پرسن غریدہ فاروقی نے بھی مذاکرات جاری ہونے کا دعویٰ کیا ہے کہ تاہم ان کا اصرار ہے کہ یہ بات چیت حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان ہو رہی ہے اور اسٹیبلشمنٹ سے پی ٹی آئی کے مذاکرات نہیں ہو رہے۔
پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا کارکن اپنے ساتھیوں کو مذاکرات کی خبروں سے محتاط رہنے کی تلقین کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ بات چیت کی خبریں پی ٹی آئی کارکنوں کے حوصلے پست کرنے کے لیے پھیلائی جا رہی رہیں۔
لیکن عمران خان کے قریبی سمجھے جانے والے تجزیہ نگار ہارون الرشید دو روز قبل اینکر پرسن فریحہ ادریس کے پروگرام میں کہہ چکے ہیں کہ عمران خان اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کر رہے ہیں۔ اینکر نے سوال کیا تھا کہ کیا عمران خان صاحب ایک بار پھر اسٹیبلشمنٹ پر relyاعتبار کر رہے ہیں۔ ہارون الرشید نے جواب دیاکہ عمران خان اعتبار نہیں کر رہے بلکہ مذاکرات کر رہے ہیں۔
ہارون الرشید کا جواب عمران خان کی پریس کانفرنس کے تناظر میں تھا جس میں پی ٹی آئی چیئرمین نے بیک چینل مذاکرات کی تصدیق کی تھی۔
پی ٹی آئی کے رہنما حماد اظہر نے بھی بلواسطہ پر مذاکرات کی بات کی ہے۔ انہوں نے کہاکہ “ اگر کوئی سمجھتا ہے کہ اب مذاکرات کے ذرعیے عمران خان کی بحالی کو نوازشریف کی رہائی کے ساتھ جورا جائے گا تو اُس کی بھول ہے۔“
ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کے بیشتر رہنما سمجھتے ہیں کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے کے ذریعے نواز شریف اور عمران خان کو ایک ہی پوزیشن پر لانے کی کوشش کی گئی ہے۔
دوسری جانب حکومت کے حامی سوشل میڈیا کارکنوں کی جانب سے تاثر دیا جا رہا ہے کہ نااہلی کے خلاف احتجاج کے لیے خاطر خواہ تعداد میں لوگ نہ نکلنے کی وجہ سے پی ٹی آئی نے حکومت کے ساتھ مذاکرات شروع کیے ہیں۔