Aaj Logo

شائع 31 اکتوبر 2022 09:16pm

’نواز اور عمران نے ملکی سیاست میں اسٹبلشمنٹ کا کردار آشکار کیا‘

ماہر قانون اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی اراکین میں سے ایک حامد خان کا کہنا ہے کہ ملک کی دونوں بڑی پارٹیوں نے ملکی سیاست میں اسٹبلشمنٹ کا کردار آشکار کردیا۔

آج نیوز کے پروگرام ”فیصلہ آپ کا“ میں میزبان عاصمہ شیرازی کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے حامد خان نے کہا کہ پچھلے پانچ سال میں دو لیڈرز نواز شریف اور عمران خان آگاہی لے کر آئے ہیں کہ اسٹبلشمنٹ کا سیاسی رول نامناسب ہے اور پاکستانی تاریخ میں کوئی اچھا نہیں رہا۔ دونوں میجر پارٹیز نے اسٹبلشمنٹ کا پولیٹیکل رول ایکسپوز کردیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان اسٹبلشمنٹ کو مخاطب کرکے یہ کہنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ اقتدار میں جب میں آیا تھا تو آپ ہی نے یہ کیسز بنوائے تھے، آپ ہی نے کہا تھا کہ انہوں نے بے شمار کرپشن کی ہے جس کیلئے احتساب کی ضرورت ہے، اب حیرت کی بات یہ ہے کہ جن لوگوں کے بارے میں آپ یہ سارے الزامات لگاتے تھے کہ انہوں نے اپنے ادوار میں کرپشن کی ہے تو انہی کو آپ واپس اقتدار میں لے آئے ہیں اور ان کے کیسز واپس ہورہے ہیں تو یہ آپ کے اندر ایک تضاد ہے۔

انہوں نے کہا کہ پچھلے ساٹھ ستر سال میں یہ ہوتا رہا ہے کہ اسٹبلشمنٹ کی کسی کے ساتھ نہیں بنتی تو وہ اسی کو واپس کرکے کسی اور کو لے آتے ہیں۔

ڈی جی آئی ایس آئی اور ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ یہ دونوں جنرل صاحب جو بات چیت کر رہے تھے، انہیں چاہیے کہ اپنی بات پر ڈٹ جائیں کہ آئندہ آئین کے دائرے میں رہیں گے۔

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما اور وزیراعظم کے مشیر قمر زمان کائرہ کا اداروں کی پریس کانفرنس کے حوالے سے کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی عرصہ دراز سے کہہ رہی ہے تمام اداروں کو آئینی دائرے میں رہنا چاہیے۔

عمران خان کی جانب سے صدر مملکت عارف علوی کو مذاکرات میں بٹھانے کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ صدر مملکت کا سیاسی کردار نہیں ہوتا اور نہ ہونا چاہئیے، شاید انہوں نے کسی اور تناظر میں یہ بات کی ہو، لیکن وہ (عمران خان) مذاکراتی ٹیم تو دیں گے، وہ اور نمائندے دے دیں گے۔

اس حوالے سے قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ مذاکرات سے کس نے انکار کیا، ہم تو مذاکرات کیلئے تیار ہیں، ہم نے کمیٹی بنا دی ہے۔

اختیارات پنڈی کے پاس ہونے کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ”خان صاحب اگر وہاں مذاکرات کرنا چاہتے ہیں اور سمجھتے ہیں دوبارہ ان کو مداخلت پر مجبور کریں تو کرتے رہیں ان سے مذاکرات۔“

Read Comments