Aaj Logo

شائع 01 نومبر 2022 10:46am

روس نے امریکی تربیت یافتہ افغان کمانڈوز کی بھرتی شروع کردی

امریکہ نے افغانستان میں اپنے بیس سالہ قیام کے دوران ہزاروں افغان کمانڈوز کو اعلیٰ ترین جنگی تربیت دی تھی۔ گذشتہ برس امریکی افواج افغانستان چھوڑ کر گئیں تو ملک پر طالبان کا کنٹرول ہو گیا۔ افغان فوج کے ہزاروں اہلکار دوسرے ممالک کو فرار ہوگئے۔ خاصی تعداد میں امریکی تربیت یافتہ افغان کمانڈوز پناہ لینے ایران پہنچے۔ امریکی خبر رساں ادارے نے دعویٰ کیا ہے کہ اب روس ان کمانڈوز کو بھرتی کر رہا ہے تاکہ انہیں یوکرائن کی جنگ میں استعمال کر سکے۔

امریکہ کی جانب سے ان کمانڈوز کو 1500 ڈالر (سوا تین لاکھ پاکستانی روپے سے زائد) ماہانہ تنخواہ دی جا رہی ہے۔ جب کہ ان کے اہلخانہ کو محفوظ رہائش گاہیں بھی دی جائیں گی۔

اے پی نے یہ خبر تین سابق افغان جرنیلوں سے ملنے والی معلومات کی بنا پر دی ہے۔ ان میں سے ایک جنرل عبدالرؤف کا کہنا تھا کہ افغان کمانڈوز جنگ لڑنے کے لیے نہیں جانا چاہتے لیکن ان کے پاس کوئی اور راستہ بھی نہیں، انہیں ایران سے اہلخانہ سمیت افغانستان ڈی پورٹ کیے جانے کا خدشہ ہے۔

عبدالرؤف تقریبا ایک درجن افغان کمانڈوز کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ بقول ان کے افغان کمانڈوز کو خدشہ ہے کہ افغانستان واپس بھیجے جانے پر طالبان انہیں قتل کردیں گے۔

افغان جنرل نے بتایا کہ سابق کمانڈوز کی بھارتی واگنر گروپ (Wagner group) کر رہاہے۔

ایک اور افغان جنرل ہبیت اللہ علی زئی جو طالبان کنٹرول سے پہلے افغانستان کی بری فوج کے آخری سربراہ تھے نے کہاکہ افغان اسپیشل فورسز کا ایک کمانڈر بھی اس بھرتی کے عمل میں شامل ہے۔ یہ کمانڈر اس وقت روس میں مقیم ہے اور روسی زبان جانتا ہے۔

اے پی کے مطابق اس سے قبل امریکی فوجیوں نے اپنی حکومت کو خبردار کیا تھا کہ افغانستان میں رہ جانے والے امریکی تربیت یافتہ فوجیوں کو طالبان قتل کر دیں گے یا پھر وہ امریکہ کے دشمنوں کے ساتھ مل جائیں گے۔

واگنر گروپ روس کی ایک نجی فوج کا نام ہے یا امریکہ کی بدنام زمانہ بلیک واٹر سے مماثلت رکھتی ہے۔

اس تنظیم کے ایک ترجمان نے افغان کمانڈوز کی یوکرائن جنگ کے لیے بھرتی کے دعوے کو مسترد کیا ہے۔

ہیبت علی زئی نے اے پی کو بتایا کہ روسی مشہد اور تہران سے ساق افغان کمانڈوز کو بھرتی کرکے لے جا رہے ہیں۔

ان فوجیوں کو ماسکو میں لے جا کر دو ماہ تک تربیت دی جاتی ہے اور پھر میدان جنگ میں بھیج دیا جاتا ہے۔

Read Comments