Aaj Logo

اپ ڈیٹ 07 نومبر 2022 02:18pm

سپریم کورٹ: عمران خان پر حملے کی ایف آئی آر 24 گھنٹے میں درج کرنے کا حکم

سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان پر حملے کی ایف آئی آر 24 گھنٹے میں درج کرنے کا حکم دے دیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ایف آئی آردرج نہ ہوئی توسو موٹو لیں گے۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہ میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی لارجر بینچ نے عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔

دورانِ سماعت سپریم کورٹ نے آئی جی پنجاب اور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو طلب کر لیا، عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجہ عدالت میں پیش ہوئے۔

عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے عدالت کو حملے سے متعلق بتاتے ہوئے کہاکہ عمران خان کے ساتھ مختصرملاقات ہوئی ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جمعرات کو تکلیف دہ مسئلہ ہوا،مزید وقت دینے کی استدعا درست لگی ہے۔

سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ عمران خان کا جواب تیار ہے، عدالت کہے توجواب جمع کروا سکتا ہوں، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ 90گھنٹے گزر گئے لیکن مقدمہ درج نہیں ہوا، جس کے بغیرتفتیش کیسے ہوگی؟ ایف آئی آر کے بغیر تو شواہد تبدیل ہوسکتے ہیں ۔

عدالت کی جانب سے طلب کیے جانے پرآئی جی پنجاب لاہور رجسٹری سے ویڈیو لنک کے ذریعے پیش ہوئے۔

چیف جسٹس نے استفسارکیا کہ عمران خان حملے کی ایف آئی آرکیوں درج نہیں ہوئی ،ایف آئی آر اندراج میں اور کتنا وقت لگے گا، ہمیں وقت بتائیں ،درج مقدمہ نہ ہونے کی ٹھوس وجہ ہونی چاہیئے۔

آئی جی پنجاب فیصل شاہکار نے مؤقف اپنایاکہ واقعے کی ایف آئی آردرج کرنے کے لئے وزیراعلیٰ پنجاب سے بات کی، جنہوں نے کچھ تحفظات کا اظہار کیا ہے، واقعے میں ایک شخص کی شہادت ہوئی،لواحقین کی شکایت پر ایف آئی آردرج ہونی چاہیئے، پنجاب میں 4سال میں پنجاب میں 8 آئی جیز تبدیل ہوئے۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ ہمیں یہ نہ بتائیں کہ پولیس کے پاس کون کون سے آپشنزموجود ہیں، اس وقت ازخود نوٹس نہیں لے رہے، فوجداری نظام انصاف کی فراہمی ہماری اولین ترجیح ہے، پولیس کے قانون کے تحت اقدامات کوسپورٹ کریں گے۔

چیف جسٹس نے آئی جی پنجاب کو مخاطب کرتے ہوئے مزید کہاکہ قانون کے مطابق کام کریں، عدالت آپ کے ساتھ ہے، آپ افسران سے تفتیش کروائیں جب تک عہدے پرہیں کوئی آپ کے کام میں مداخلت نہیں کرے گا،کسی نے مداخلت کی توعدالت اس کے کام میں مداخلت کرے گی۔

سپریم کورٹ نےعمران خان پر حملے کی ایف آئی آر 24 گھنٹوں میں درج کرنے کا حکم دے دیا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ 24گھنٹے میں ایف آئی آردرج نہ ہوئی تو ازخود نوٹس لیں گے۔

عدالت نے عمران خان کو جواب جمع کرانے کے لئے ایک ہفتے کی مہلت دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

شاہ محمود قریشی کا سپریم کورٹ کے فیصلے پر ردعمل

سپریم کورٹ کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سپریم کورٹ کےفیصلےپرشکرگزارہیں،ہم چاہتے ہیں کہ فل الفورایف آئی آردرج کی جائے،مطمئن تب ہوں گے جب منشاء کے مطابق مقدمہ درج ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم پہلےہی درخواست دےچکےہیں،پولیس کواحکامات کی روشنی میں کارروائی کرنا چاہیئے،سپریم کورٹ کےحکم کونہیں ماناجاتاتوقانون کی حکمرانی نہیں رہےگی، ہماری جدوجہدقانون کی حکمرانی کے لئے ہے۔

پی ٹی آئی رہنما نے بتایا کہ آج دوپہر2بجےاجلاس بلایاہے اور3بجےپریس کانفرنس کریں گے۔

عمران خان پر قاتلانہ حملہ

واضح رہے کہ 3 نومبر کو لانگ مارچ کے دوران وزیر آباد میں قاتلانہ حملے میں سابق وزیرِ اعظم عمران خان فائرنگ سے زخمی ہوگئے تھے۔

واقعے میں ایک شخص جاں بحق اور پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان و دیگر رہنماؤں سمیت 13 افراد زخمی ہوئے تھے۔

فائرنگ کرنے والے شخص نوید کو بعد میں کنٹینر کے قریب سے پکڑ لیا گیا تھا جس نے عمران خان پر فائرنگ کا اعتراف بھی کیا تھا۔

پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان پر قاتلانہ حملے کا مقدمہ اب تک درج نہیں ہو سکا ہے۔

ایف آئی آر درج نہ ہونے کا سبب

پی ٹی آئی کا مطالبہ ہے کہ عمران خان پر قاتلانہ حملے کا مقدمہ تین افراد کے خلاف درج کیا جائے۔ یہ افراد وزیراعظم شہباز شریف، وزیرداخلہ رانا ثنا اللہ اور ایک اہم پوزیشن پر فائز ایک سینئر فوجی افسر ہیں۔

پنجاب حکومت اور پولیس کو شہباز شریف اور رانا ثنا اللہ کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے پر اعتراض نہیں تاہم ان کا کہنا ہےکہ سینئر فوجی افسر کا نام ایف آئی آر میں شامل نہ کیا جائے۔

تھانہ وزیرآباد کی پولیس نے پی ٹی آئی رہنماؤں کو بتایا تھا کہ اگروہ تیسرا نام نکال دیں تو فوری طور پر ایف آئی آر درج کر لی جائے گی۔ تاہم پی ٹی آئی اس کے لیے تیار نہیں ہوئی۔

Read Comments