Aaj Logo

شائع 08 دسمبر 2022 02:05pm

’ارشد شریف کے باتھ روم سے خاتون کا لباس ملا‘ فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ کے مندرجات پر اینکرز برہم

ارشد شریف کے قتل پر دو رکنی فیکٹ فائنڈنگ ٹیم کی رپورٹ سپریم کورٹ نے مسترد کردی ہے تاہم اس کے بعض مندرجات پر اینکر پرسنز کاشف عباسی اور مہر بخاری نے سخت افسوس اور غصے کا اظہار کیا ہے۔ مہر بخاری نے ہم نیوز پر اپنے پروگرام کے دوران بتایا کہ فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نیروبی میں ارشد شریف جس پینٹ ہاؤس میں رہ رہے تھے اس میں سے خاتون کا لباس ملا اور ارشد شریف کے میزبان وقار نے تصدیق کی کہ یہ ان کی کینیائی اہلیہ مورین کا ہے۔

کاشف عباسی نے کہاکہ ”ایک آدمی اب قبر میں چلا گیا، کوئی خدا کا خوف کریں، اس کو سکون سے مرنے دو دیں اس ملک میں۔ آپ اس پر وہ الزام بھی لگانے کی کوشش کر رہے ہیں صرف اس لیے کہ ہر کوئی ہر جگہ دیکھ رہا ہو کہ جانے کون ہو سکتا ہے۔“

مہربخاری نے فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ کے اس حصے کو بھونڈا الزام قرار دیا۔

فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ کے جس حصے کا حوالہ مہر بخاری اور کاشف عباسی نے دیا اس میں کہا گیا ہے کہ جب کینیا میں پاکستانی سفارتخانے کے افراد نے اس پینٹ ہاؤس میں جانے اور ارشد شریف کی ذاتی اشیا تحویل میں لینے کی کوشش کی جہاں وہ دو ماہ سے زائد عرصے سے رہ رہے تھے تو وقار نے کینیا کی انٹیلی جنس سے کہا کہ وہ پاکستانیوں کو پینٹ ہاؤس میں جانے سے روکے۔

رپورٹ کے مطابق وقار نے ہی ارشد شریف کو اپنی عمارت کے اس پینٹ ہاؤس میں ٹھہرا ررکھا تھا۔ رپورٹ کے مطابق وقار کی کوششوں کے باوجود پاکستانی سفارتخانے کے اہلکار کچھ چیزیں تحویل میں لینے میں کامیاب ہو گئے یہاں سے ارشد شریف کی وہ یو ایس بی ڈرائیوز بھی ملیں جن کے بارے مین وقار نے پہلے دعویٰ کیا تھا کہ وہ انہیں کینیائی انٹیلی جنس کے حوالے کر چکا ہے۔ یہ یو ایس بیز وقار کی پاکستانی اہلیہ شمائلہ کے پاس تھیں۔

رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ“فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی نے باضابطہ طور پر وہ یو ایس بیز تحویل میں لے لیں لیکن پینٹ ہاؤس کے معائنے کے دوران ایک اور واقعہ ہوا جس نے وقار کی سچائی پر سوالات اٹھا دیئے۔ کسی خاتون کا ایک لباس ارشد شریف کے باتھ روم سے ملا۔ جب فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی نے وقار سے جواب طلبی کی تو اس کے منہ سے نکلا کہ یہ لباس اس کی کینیائی اہلیہ مورین کے ہیں۔ یہ بات حیرت انگیز تھی کیونکہ وقار خود کہہ چکا تھا کہ ایک ہفتہ قبل ارشد شریف کی موت کے بعد سے کوئی بھی پینٹ ہاؤس میں داخل نہیں ہوا اور ارشد شریف کے باتھ روم میں کسی خاتون کے کپڑوں کی موجودگی کا کوئی قابل فہم جواز نہیں تھا۔“

رپورٹ میں وقار احمد کے رویے اور عدم تعاون کے حوالے سے کئی دیگر سوالات بھی اٹھائے گئے ہیں اور کہا گیا کہ وقار نے اس اپارٹمنٹ کمپلیکس کی سی سی ٹی وی فوٹیج مقامی حکام کو بھی دینے سے انکار کیا ہے جہاں ارشد شریف مقیم تھے۔

Read Comments