Aaj Logo

شائع 20 دسمبر 2022 10:22am

بنوں واقعہ: فی الحال کوئی حل نہیں دکھائی دے رہا، ترجمان خیبرپختونخواحکومت

ترجمان خیبرپختونخوا حکومت بیرسٹرمحمد علی سیف نے بنوں میں کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ کے آفس پردہشت گردوں کے قبضے سے متعلق تازہ صورتحال بتاتے ہوئے کہا ہے کہ ، ’اس حوالے سے فی الحال کوئی حل دکھائی نہیں دے رہا۔‘

بیرسٹرسیف کے مطابق وہ پاک فوج اورکالعدم تحریک طالبان پاکستان کے درمیان ثالث کا کردارادا کررہے ہیں اور تمام رات مذاکرات میں مصروف رہے تاہم فی الحال کوئی حل دکھائی نہیں دے رہا ہے۔

انڈپینڈنٹ اردو کوانٹرویومیں بنوں کی تازہ صورتحال بتانے والے بیرسٹر سیف کے مطابق ، ’ایک فریق محفوظ راستہ چاہتا ہے اور دوسرا انہیں راستہ دینے کے لیے تیار نہیں ہے۔‘ انہوں نے کہا کہ بنوں کینٹ میں موجود فوجی حکام حالات کو دیکھ رہے ہیں تاہم اصل فیصلہ اعلیٰ حکام کریں گے۔

اپنے انٹرویومیں بیرسٹر سیف نے ایسی خبروں کی بھی تردید کی جن میں کہا جارہا ہے کہ 4 دہشتگردوں نے بنوں میں فوجی چھاؤنی میں داخل ہو کر سی ٹی ڈی کمپاؤنڈ پر حملہ کیا اور وہاں موجود پولیس اہلکار کو قتل کرنے کے بعد فوج کے ساتھ جھڑپ میں ایک کپتان اوردو سپاہیوں کو زخمی کیا جس کے بعدفوجی اور سی ٹی ڈی اہلکاروں کو یرغمال بنایا گیا۔

اس سے قبل ترجمان خیبرپختونخوا حکومت نے ٹویٹ میں بتایا تھا کہ بنوں کینٹ میں صورتحال کنٹرول میں ہے۔عوام پریشان نہ ہوں اور افواہوں پر کان نہ دھریں۔

انہوں نے کہا کہ ، ’سی ٹی ڈی مرکز بنوں پر باہر سے کوئی حملہ نہیں ہوا۔ زیرحراست دہشتگردوں نے ہتھیارچھین کر چند پولیس اہلکاروں کو یرغمال بنایا۔ حکومت دہشتگردوں کی کوئی ڈیمانڈ پوری نہیں کرے گی۔‘

بیرسٹرسیف نے حملہ آوروں کو متنبہ کیا کہ بہتر ہے ہتھیار پھینک دیں ورنہ سخت کارروائی کی جائے گی۔

گزشتہ روز اطلاعات سامنے آئی تھیں کہ پاکستان کے شمال مغربی علاقے بنوں میں مشتبہ دہشت گردوں نے انسداد دہشت گردی کے ایک مرکز پر قبضہ کرتے ہوئے سرکاری حکام سے مذاکرات کے لیے انہیں یرغمال بنا لیا ہے۔

بنوں پولیس کے ترجمان محمد نصیب نے خبررساں ادارے روئٹرز کو بتایا تھا کہ ’یہ واضح نہیں ہے کہ آیا دہشت گردوں نے باہر سے حملہ کیا یا انہوں نے اندر موجود عملے سے گولہ بارود چھینا ہے‘۔ محمد نصیب کے مطابق سیکیورٹی فورسز نے کمپاؤنڈ کو گھیرے میں لے لیا ہے۔

دو دیگرعہدیداروں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا تھا کہ عسکریت پسند ہمسایہ ملک افغانستان میں محفوظ راستے کے لیے مذاکرات کے خواہاں ہیں۔ ایک کے مطابق، ’ تقریبا 15 حملہ آوروں نے اتفتیش کاروں پر قابو پانے ،ہتھیاروں کو قبضے میں لینے اور ان میں سے 5 یا6 کو یرغمال بنانے کے بعد مرکز کا کنٹرول سنبھال لیا’۔

بعد ازاں حملہ آوروں کی جانب سے تفتیش کاروں کو یرغمال بنائے جانے کی ویڈیو سامنے آئی۔

وائرل ویڈیو کلپ میں مبینہ حملہ آوروں نے خورشید اکرم نامی اہلکار پربندوق تان رکھی ہے اور افغانستان جانے کے لیے محفوظ راستہ نہ دینے کی صورت میں سنگین نتائج کی دھمکیاں دی جارہی ہیں۔ ویڈیومیں بتایا جارہا ہے کہ وہ 35 قیدی ہیں جو جیل میں بند تھے اور ان کے قبضے میں خورشید اکرم سمیت 8 اور اہلکار بھی ہیں۔افغانستان جانے کے لیے فضائی راستے کی فراہمی کی صورت میں انہیں بحفاظت رہا کردیاجائے گا۔ حملہ آوروں نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ ان کے 35 زیرحراست ساتھی آزاد ہونے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔

دوسری جانب کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے بھی پیر کی صبح جاری بیان میں کہا ہے کہ بنوں جیل میں قیدیوں نے کئی فوجی افسران اورعملے کو یرغمال بنا رکھا ہے اور انکی بھرپورکوشش رہی ہے کہ انہیں محفوظ راستہ دیا جائے۔

بیان کے مطابق ، ’ کئی سال خفیہ عقوبت خانوں میں رہنے کے باعث قیدیوں صورت حال کا پوری طرح اندازہ نہیں ہے، اس لیے انہوں نے افغانستان کا ذکر کیا ہے۔ گزشتہ راتحکومتی ذمہ داران سے بات ہوچکی ہے کہ انہیں شمالی یا جنوبی وزیرستان منتقل کیا جائے تاہم ابھی تک انہوں نے کوئی مثبت جواب نہیں دیا۔’

واقعے کے بعد بنوں میں انٹرنیٹ سروس معطل کرتے ہوئے شہر میں سکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی ہے جبکہ کینٹ کی طرف آنے والے تمام راستے سیل کر دیے ہیں۔جگہ جگہ پولیس کی ناکہ بندی ہے جبکہ بنوں میرانشاہ روڈ ، جمعہ خان روڈ بند ہیں۔

ڈپٹی کمشنرکی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن میں آج تمام سرکاری و نجی تعلیمی اداروں میں عام تعطیل کا اعلان کیا گیا ہے۔

Read Comments