Aaj Logo

اپ ڈیٹ 21 دسمبر 2022 10:51pm

گورنر پنجاب نے اسپیکر پنجاب اسمبلی کا خط مسترد کردیا

گورنر پنجاب بلیغ الرحمان نے اسپیکر سبطین خان کی رولنگ کو غیر آئینی اور غیر قانونی قرار دیتے ہوئے مسترد کردی۔

گورنر نے آرٹیکل 130 کی شق 7 کے تحت حکم نامہ جاری کیا جس میں کہا گیا ہے کہ اسپیکر ایمانداری اور غیر جانبداری سے ذمہ داریاں ادا کرنے کے پابند ہیں، آئین کا دفاع اور پاسداری اسپیکر کی ذمہ داری ہے، لہٰذا سبطین خان آئینی ذمہ داریوں کی ادائیگی میں ذاتی منشا و پسند کو ملحوظ خاطر نہ رکھیں۔

ذرائع گورنر ہاؤس کے مطابق گورنر سیکرٹریٹ کی جانب سے جلد دوبارہ حکم جاری کیے جانے کا امکان ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز پنجاب اسمبلی کے اسپیکر سبطین خان نے ایجنڈے پر موجود تمام کارروائی کو جمعہ 23 دسمبر تک کے لئے مؤخر کردیا تھا۔

پنجاب اسمبلی کا اجلاس ملتوی کیے جانے کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الہٰی کی جانب سے آج اعتماد کا ووٹ لینے کا چانس ختم ہوگیا۔

سبین خان نے پنجاب اسمبلی اجلاس کے معاملے 2 صفحات پر مشتمل رولنگ جاری کی تھی جس کے مطابق رواں سیشن 23 اکتوبر کو ممبران کی ریکوزیشن پر بلایا گیا، اجلاس آرٹیکل127 اور 54 کی شق 3 کے تحت بلایا گیا تھا۔

اسپیکر کی رولنگ میں کہا گیا تھاکہ آئینی دفعات کے تحت ہی اجلاس کو ختم کیا جا سکتا ہے، لہٰذا سیشن چلتے ہوئے گورنر نیا اجلاس نہیں بلا سکتے، 1997 میں عدالت کی تین رکنی بینچ نے معاملے پر فیصلہ سنایا تھا کہ صرف اسپیکر ہی اجلاس کو ختم کرسکتا ہے۔

سبطین خان کی رولنگ میں کہا گیا تھا کہ عدالت نے فیصلہ دیا تھا کہ اعتماد کے ووٹ کے لئے کم از کم 10 دن دئیے جائیں گے، گورنر آرٹیکل 109 کے تحت اجلاس طلب یا ختم کر سکتا ہے :تاہم گورنر نے اس اجلاس کو ختم کرنے کا نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا۔

رولنگ میں مزید کہا گیا تھا کہ ان حالات میں گورنر کے پاس اجلاس طلب کرنے کا اختیار نہیں، اسمبلی رولز 209 اے کے تحت گورنر کا اعتماد کے ووٹ کیلئے کہنا آئین کے مطابق درست نہیں، اسی لئے وزیراعلیٰ کو اعتماد کے ووٹ کے لئے گورنر کی ہدایت داخل دفتر کی جاتی ہے۔

واضح رہے کہ ن لیگ کے مشاورتی اجلاس میں طے ہوا تھا کہ اگر کل اعتماد کا ووٹ نہ لیا تو چوہدری پرویز الہٰٰی کو وزارت اعلیٰ سے ہٹا دیا جائے گا۔

PTI

Read Comments