Aaj Logo

شائع 28 دسمبر 2022 06:11pm

پی سی بی کا رمیز راجہ کیخلاف ’حقائق‘ سے بھرپور ردعمل، قانونی کارروائی کا عندیہ

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے سابق چیئرمین رمیز راجہ کی جانب سے مینجمنٹ کمیٹی کے چیئرمین نجم سیٹھی کے خلاف سوشل میڈیا پلیٹ فارم اور ٹی وی انٹرویو میں دئیے گئے بیانات اور استعمال کی گئی زبان پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔

پی سی بی کی جانب سے جاری اعلامیے میں رمیز راجہ کے بیانات کو نجم سیٹھی کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی کوشش قرار دیا گیا ہے۔

پی سی بی کا کہنا ہے کہ وہ اپنے چیئرمین اور ادارے کی ساکھ کے دفاع اور تحفظ کے لیے قانونی کارروائی کا حق محفوظ رکھتا ہے۔

پی سی بی کی جانب سے ”ریکارڈ کی درستگی کے لیے چند حقائق“ پیش کئے گئے ہیں، جن کے مطابق:

پی سی بی کے پیٹرن نے شائقین کرکٹ اور منتظمین کے ساتھ ساتھ سابقہ اور موجودہ کرکٹرز کی نوکریوں، فلاح و بہبود اور کیریئر کے تحفظ سے متعلق مقبول ترین مطالبہ پر پی سی بی کے آئین 2014 کو بحال کرکے اپنے آئینی حق کا استعمال کیا ہے، کیونکہ یہ محکمہ جاتی کرکٹ کے کردار کو تسلیم کرتا ہے۔ جو کہ پی ٹی آئی حکومت کے دوران نافذ العمل پی سی بی کے آئین 2019 میں نہیں تھا۔

پی سی بی کے اعلامیے میں کہا گیا کہ چیف آپریٹنگ آفیسر سلمان نصیر نے پہلے ہی رمیز راجہ کے ان الزامات کو مسترد کر دیا ہے کہ انہیں اپنا سامان اکٹھا کرنے کی بھی اجازت نہیں دی گئی۔ وہ اس بات کی بھی تصدیق کرتے ہیں کہ وہ سامان خود انہوں نے اکٹھا کیا اور وہ آج (بدھ) کو رمیز راجہ کو واپس کر دیا جائے گا۔ رمیز راجہ کو قذافی اسٹیڈیم کے احاطے میں داخل ہونے سے کبھی نہیں روکا گیا اور مستقبل میں بھی ان کا خیرمقدم کیا جائے گا۔

پی سی بی کا کہنا تھا کہ نجم سیٹھی، اگست 2017 میں تین سال کے لیے پی سی بی کے 34 ویں چیئرمین منتخب ہوئے تھے، تاہم جولائی 2018 کے عام انتخابات میں ان کی نامزدگی کرنے والی سیاسی پارٹی کو شکست ہوئی تو انہوں نے اپنی مدت میں دو سال باقی رہنے کے باوجود رضاکارانہ طور پر اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ یہ واضح طور پر ان کی سوچ اور ان کے مثبت رویہ کی مکمل نشاندہی کرتا ہے۔

“اسی طرح رمیز راجہ بھی 18 سال بعد پاکستان کا دورہ کرنے والی نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کی پاکستان آمد کے دو روز بعد 13 ستمبر کو چیئرمین پی سی بی منتخب ہوئے تھے۔ “

پی سی بی کے مطابق یہ حقیقت بھی عام ہے کہ 27 اگست 2022 کو اس وقت کے پیٹرن کی طرف سے رمیز راجہ کی بورڈ آف گورنرز میں نامزدگی کے 10 دن بعد سابق کپتان اور پاکستان کے معروف کرکٹر مصباح الحق اور وقار یونس کو 6 ستمبر 2021 کو مستعفی ہونے کا حکم دیا گیا تھا۔ اسی طرح ورلڈکپ سے قبل اسکواڈ میں بھی تین تبدیلیاں کی گئی تھیں۔

“پی سی بی مینجمنٹ کمیٹی نے 23 دسمبر 2022 کو اپنی پہلی میٹنگ میں پی سی بی کے آئین 2019 کی منسوخی کے تحت قومی سلیکشن کمیٹیوں سمیت تمام کمیٹیوں کو تحلیل کرنے کی منظوری دی تھی۔ نتیجتاً، 24 دسمبر 2022 کو، سابق کپتان شاہد آفریدی کو قومی مینز کرکٹ ٹیم کی عبوری سلیکشن کمیٹی کا سربراہ مقرر کردیا گیا۔

پی سی بی نے کہا کہ سابق چیئرمین رمیز راجہ کا اپنے اور موجودہ چیئرمین نجم سیٹھی کے سابقہ دور کے اخراجات کے بارے میں موازنہ گمراہ کن اور غلط ہے ۔ اس حوالے سے چند تفصیلات مندرجہ ذیل ہیں:

  • ایچ بی ایل پاکستان سپر لیگ کے 2014 تا 2018 تک تین ایڈیشنز بیرون ملکمیں منعقد ہوئے۔ اس ٹورنامنٹ کی غرض سے یو اے ای کے متعدد دوروں کےباوجود نجم سیٹھی نے کبھی بھی پی ایس ایل الاؤنس وصول نہیں کیا تھا۔ اسکے برعکس، رمیز راجہ کی زیرسربراہی پی ایس ایل 2022 کا انعقاد صرف کراچیاور لاہور میں کیا گیا تھا۔
  • موجودہ چیئرمین نجم سیٹھی کے غیر ملکی دوروں کے اخراجات بہت زیادہ ہیںکیونکہ ان کے گزشتہ دور میں پی ایس ایل اور پاکستان کے ہوم انٹرنیشنلمیچز پاکستان سے باہر کھیلے جاتے تھے۔ اس لیے موجودہ چیئرمین کو پی ایسایل اور دو طرفہ سیریز سے متعلق معاملات کی غرض سے اکثر متحدہ عربامارات کے دورے کرنے پڑتے تھے۔ اس حوالے سے تمام سفری اخراجات متعلقہحکام کی منظوری سے کیے جاتے تھے جس کا باقاعدہ (اندرونی اور بیرونی طورپر) آڈٹ کیا گیا تھا۔
  • موجودہ چیئرمین نجم سیٹھی کو گاڑی کا الاؤنس بھی بورڈ آف گورنر کیمنظوری کے مطابق ادا کیا گیا تھا کیونکہ انہوں نے سیکیورٹی خطرات کی وجہسے اپنی ذاتی بلٹ پروف گاڑی استعمال کی تھی۔ اس کے برعکس، پی سی بی نےسابق چیئرمین رمیز راجہ کو ایک بالکل نئی بلٹ پروف گاڑی فراہم کی جس کیقیمت 16.5 ملین روپے تھی۔
  • موجودہ چیئرمین نجم سیٹھی کی سیکیورٹی کے اخراجات بہت زیادہ تھے کیونکہانہیں اضافی سیکیورٹی فراہم کرنے کی ضرورت تھی کیونکہ وہ صوبہ پنجاب کےسابق وزیراعلیٰ تھے اور کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے انہیںباقاعدہ ایڈوائزری جاری کی گئی تھی۔
  • یاد رہے کہ موجودہ چیئرمین نجم سیٹھی نے پی سی بی کی کارپوریٹ ویب سائٹکے ذریعے اخراجات کو پبلک کرنے پر پی سی بی کو قانونی نوٹس بھی بھیجاتھا۔
  • مندرجہ بالا پانچ نکات واضح طور پر ثابت کرتے ہیں کہ تین میں قطعی طورپر کوئی غلطیاں نہیں تھیں۔
Read Comments