Aaj Logo

شائع 04 جنوری 2023 10:54pm

وزیرستان اور وانا میں طالبان اپنی عدالتیں لگا رہے ہیں، زاہد خان

عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے سابق سینیٹر زاہد خان کا کہنا ہے کہ طالبان کے معاملے پر ہمارے صوبے اور مرکز میں اتفاق نہیں ہے کہ ہمیں کرنا کیا ہے، جب لڑائی شروع ہوئی تو طالبان نے کہا کہ پاکستان نے ہمارے خلاف ڈرونز استعمال کیے۔

آج نیوز کے پروگرام ”اسپاٹ لائٹ“ میں گفتگو کرتے ہوئے زاہد خان نے کہا کہ ہم گزشتہ ایک سال سے کہہ رہے ہیں کہ طالبان دوبارہ منظم ہو رہے ہیں اور حملہ کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ سوات میں امن کمیٹی کے لوگوں کو شہید کیا گیا، خیبرپختونخوا میں سی ٹی ڈی کے پاس نہ اسلحہ ہے نہ پیسے ہیں، یہ صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے لیکن مرکز بھی اس سے باہر نہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ وزیرستان اور وانا میں طالبان اپنی عدالتیں لگا رہے ہیں، ابھی بھی پی ٹی آئی کے لیڈر مذاکرات کر رہے ہیں، پی ٹی آئی معاہدے کا کچھ پتہ نہیں کہ کیا ہوا۔ مرکزی حکومت کا کام ہے کہ صوبائی حکومت اگر کوئی کام نہیں کرتی تو وہ عمل میں آئیں۔

زاہد کان کا کہنا تھا کہ 2013 میں جب تحریک انصاف کی صوبائی حکومت آئی تو عمران خان نے پرویز خٹک کو کہا کہ ٹی ٹی پی کو پشاور میں آفس کھول کے دیں۔ حکیم اللہ کو ڈرون مارا گیا تو عمران خان بہت ناراض اور پریشان ہوئے اور رو رہے تھے۔

پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر رانا مقبول نے کہا کہ ہم نے افغانستان کا بہت ساتھ دیا، اب ان کی باری ہے کہ ہمارا ساتھ دیں اور طالبان کو کنٹرول کریں۔

انہوں نے مزید کہا کہ بنوں میں جو واقعہ ہوا اس میں ایک ایس پی تھا اور اسٹاف بھی پورا نہیں تھا، کوئی اسنائپر نہیں تھے، ان کو لاوارث چھوڑ دیا گیا ہے۔ کے پی میں سی ٹی ڈی کو ریسورسز نہیں دیئے گئے، اس مسلئے میں صوبائی حکومت غیرسنجیدہ نظر آرہی ہے۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر عون عباسی کا کہنا تھا کہ یہ ایشو آج کا نہیں پر بہت پرانا ہے، آپ کو طالبان کو انگیج کرنا پڑے گا، جس وقت ہماری مرکز میں حکومت تھی تب بھی عمران خان نے کہا کہ آپ افغانستان کو یتیم مت کیجئے، اس حکومت کا کوئی پلان نہیں، حکومت کو پیس ٹاک کرنا پڑے گا۔

Read Comments