Aaj Logo

شائع 12 جنوری 2023 02:56pm

سپریم کورٹ نےآڈیٹر جنرل کو ڈیم فنڈ تک رسائی دے دی

سپریم کورٹ نے دیامر بھاشا اور مہمند ڈیمز عملدرآمد کیس میں آڈیٹر جنرل کو ڈیم فنڈ کے ریکارڈ کا جائزہ لینے کی ہدایت کر دی۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5رکنی لارجر بینچ نے کیس دیامر بھاشا اور مہمند ڈیمز عملدرآمد کیس کی سماعت کی۔

عدالت عظمیٰ نے آڈیٹر جنرل کو ڈیم فنڈ کے ریکارڈ کا جائزہ لینے کی ہدایت کر دی۔

عدالت نے کہا کہ ا سٹیٹ بینک کے ساتھ مل کر ڈونرز اور سرمایہ جاری کے تمام ریکارڈ کا جائزہ لیا جائے،دستاویزات میں بے ضابطگی ہونے یا نہ ہونے کی نشاندہی کی جائے۔

اسٹیٹ بینک کےحکام نے عدالت کو بتایا کہ ڈیمز فنڈ سے کوئی اخراجات ہوئے نہ کبھی کسی نے رقم نکالی ،ڈیمز فنڈ میں اس وقت 16 ارب سے زائد رقم موجود ہے، جو رقم بھی آتی ہے سرکاری سیکیورٹیز میں سرمایہ کاری کر دی جاتی ہے، نیشنل بنک کے ذریعے ٹی بلز میں سرمایہ کاری کی جاتی ہے۔

چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے کہا کہ ڈیمز فنڈ کے ڈونرز کا تمام ریکارڈ سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر موجود ہے۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ سرمایہ کاری کی تو فنڈ میں دس ارب تھے جو 17 ارب ہو جائیں گے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ عوام کو بتائیں گے کہ ان کے فنڈ سے کونسی مشینری خریدی گئی، ڈیمز فنڈ کا پیسہ سیلاب کی تباہ کاریوں کی مرمت پر نہیں خرچ ہوگا۔

آڈیٹر جنرل کو سپریم کورٹ ڈیم فنڈ تک رسائی دیتے ہوئے جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ آپ کا کوئی نمائندہ پارلیمنٹ گیا اور کہا کہ ہمیں ڈیم فنڈ تک رسائی نہیں ہے، آپ کو سپریم کورٹ ڈیم تک مکمل رسائی حاصل ہے۔

آڈیٹرجنرل کے نمائندہ سے چیف جسٹس پاکستان نے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ہماری طرح آپ بھی آئینی ادارہ ہیں۔

عدالت نے ڈیم کی تعمیرکے لئے پی ایس ڈی پی کے 2.4 ارب روپے جاری کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ٹرانسمیشن لائنز منصوبے کے لئے بہت اہم ہیں۔

سیکریٹری واٹر نے کہا کہ 2.4 ارب جاری کرنے کے لئے ہدایات دے دی ہیں۔

جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ یقینی بنائیں کہ ڈیمز منصوبے کو اس سارے عمل میں نقصان نہ ہو۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ مالی مشکلات پر تشویش ہے۔ ایسے اقدامات کرنے ہیں جس سےاخراجات کم ہوں، اچھی قومیں چیلنجز کا سامنا کرتی ہیں۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ چند ماہ کے بعد دوبارہ ملاقات ہوگی اور سماعت ملتوی کر دی۔

Read Comments