Aaj Logo

شائع 23 جنوری 2023 09:49pm

بجلی کی بچت اُلٹی پڑگئی، ملک بھر میں پاور بریک ڈاؤن کی اصل وجہ کیا تھی؟

اندھیرے میں ڈوبے ملک کے عوام جاننے کی کوشش میں ہیں کہ پاکستان میں گزشتہ تین ماہ کے دوران ہونے والا بجلی کا دوسرا بڑا بریک ڈاؤن آخر ہوا کیوں؟ اس حوالے سے کئی قیاس آرائیاں ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ توانائی کے اخراجات میں کمی اور ایندھن کی قلت پر قابو پانے کے اقدام نے ملک کو پتھر کے تاریک دور میں پہنچا دیا۔

پاور ڈویژن کے ذرائع نے صحافیوں کو بتایا کہ گدو، جامشورو اور مظفر گڑھ سمیت 12 سے زائد پاور پلانٹس پیر کی صبح کام ہی نہیں کر رہے تھے، جس کی وجہ سے بڑے پیمانے پر بریک ڈاؤن ہوا۔

ذرائع نے آج نیوز کو بتایا کہ حیران کن طور پر بھکی، حویلی بہادر شاہ اور نندی پور کے پاور پلانٹس میں ایندھن ہی ختم ہو گیا تھا۔

ساتھ ہی یہ بھی انکشاف ہوا کہ نیلم جہلم پراجیکٹ کی 969 میگاواٹ بجلی گزشتہ آٹھ ماہ سے بند ہے اور قائداعظم سولر پلانٹ سے بجلی کی پیداوار نا ہونے کے برابر ہے۔

تاہم، نیلم جہلم اور سولر پاور پلانٹ کی بندش سے زیادہ پریشانی اس لئے پیدا نہیں ہوئی کہ ملک بھر میں سردیوں میں بجلی کی کھپت کم ہوجاتی ہے۔

لیکن ایک اقدام نے کام خراب کردیا

پاور ڈویژن کے حکام نے صحافیوں کو بتایا کہ ملک میں ”لو کنزمپشن“ (کم استعمال کے اوقات) میں بجلی گھر رات کو بند کردیئے جاتے ہیں، اور اس بار بھی ایسا ہی کی گیا تھا۔

پیر کی صبح تکنیکی ماہرین دوبارہ سسٹم کو بوٹ (دوبارہ شروع) نہیں کر سکے اور اس نے ملک بھر میں ہونے والی وسیع تر خرابی کو جنم دیا۔

وزیر توانائی خرم دستگیر نے بھی تصدیق کی کہ رات کے وقت پلانٹس بند کرنے کا رواج موجود ہے۔

انہوں نے خبر رساں ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ ”کیونکہ سردیوں میں بجلی کی طلب کم ہوتی ہے اس لئے زیادہ تر سسٹم رات کو بند ہو جاتے ہیں اور اگلی صبح ایک ایک کر کے کھول دیے جاتے ہیں۔“

انہوں نے بتایا کہ ”بجلی کی پیداوار کے وقت ہر میگا واٹ پر یہ دیکھا جاتا ہے کہ اس کا بجلی کے نرخوں پر کیا اثر پڑے گا اور سردیوں میں بجلی کی طلب کم ہونے کی وجہ سے سسٹم زیادہ تر رات کو بند ہو جاتا ہے اور صبح ایک ایک کرکے دوبارہ شروع کیا جاتا ہے۔“

خرم دستگیر اور ان کی وزارت کا کہنا تھا کہ بجلی کا بریک ڈاؤن پیر کی صبح 7 بج کر 34 منٹ پر نیشنل گرڈ کے سسٹم فریکوئنسی میں کمی کے بعد ہوا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ بجلی کی پیداوار 7 ہزار میگاواٹ سے کم رہی اور شارٹ فال 6 ہزار میگاواٹ ریکارڈ کیا گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ پن بجلی کی پیداوار میں 90 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔

اکنامک سروے آف پاکستان 2021-22 کے مطابق، جولائی تا اپریل 2021-22 میں پاکستان کی بجلی کی پیداواری صلاحیت 11.5 فیصد اضافے کے بعد 41,557 میگاواٹ تک پہنچ گئی تھی۔

نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے بجلی کی لوڈشیڈنگ کا نوٹس لیتے ہوئے نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔

برسوں سے، پاکستان اپنے توانائی کے شعبے کو فروغ دینے اور بجلی کے بلیک آؤٹ کو کم کرنے کی کوشش کر رہا ہے، جس سے ملک گزشتہ ایک دہائی سے دوچار ہے۔

اص وقت کی حکومت نے 2013 میں بجلی کی پیداوار میں اضافہ کرنے کا انتظام کیا تھا۔ لیکن، یوکرین جنگ کے دوران ایندھن کے زیادہ اخراجات، درآمدی توانائی کی مصنوعات پر انحصار، گیس کے ذخائر میں کمی، بجلی کے شعبے میں قرض، اور پرانی ترسیل اور تقسیم کے نظام کی وجہ سے ملک اب بھی جدوجہد کر رہا ہے۔

انٹرنیشنل ٹریڈ ایڈمنسٹریشن نے پاکستان کے بارے میں جاری اپنے جائزے میں کہا کہ ”کمزور گورننس، غیر مربوط توانائی کی پالیسی سازی اور طویل مدتی توانائی کی منصوبہ بندی کی کمی نے بھی پاکستان کی توانائی کے مسائل میں اضافہ کیا ہے۔“

پاکستان اپنا خام تیل (توانائی کی درآمدات) کا بڑا حصہ خلیج سے حاصل کرتا ہے اور اب یوکرین جنگ کے بعد روس پر پابندیوں کے تناظر میں سستے آپشنز کی تلاش میں ہے۔

دونوں ممالک نے مارچ کے آخر تک خام تیل کی فراہمی کے لیے تمام الجھنوں (نقل و حمل، انشورنس، ادائیگی اور رولنگ) کو حل کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

کریملن توانائی کے حصول کا واحد سستا راستہ نہیں ہے، پاکستان بہت بڑے درآمدی بلوں کا سامنا بھی کر رہا ہے۔ ملک آذربائیجان، ترکمانستان اور ایران کے ساتھ مل کر توانائی کے بحران سے نکلنے کے لیے کام کر رہا ہے۔

توانائی کے ذرائع میں پاکستان کا کتنا حصہ ہے؟

پاکستان کے توانائی کے ذرائع میں حصہ داری کے اعداد و شمار درج ذیل ہیں۔

ShareDec-22
Nuclear27.1%
Hydel20.4%
Coal18.1%
Gas15.1%
RLNG13.7%
Wind2.5%
Baggasse1.2%
Solar0.8%
RFO0.5%
HSD0.0%
Others0.5%
Total100%
Read Comments