Aaj Logo

شائع 07 مارچ 2023 08:47pm

مندر میں نکاح، قاتلوں کی خون آلود دامن دھونے کی کوشش

بھارتی سماج کو مذہبی ہم آہنگی کا پیغام دینے کے لیے ایک مسلمان جوڑے نے ہندوؤں کے مندر میں اسلامی رسومات کے تحت شادی کی ہے۔

اتوار کو بھارت میں واقع شملہ ضلع کے رام پور شہر میں انتہا پسند ہندو تنظیم ”وشو ہندو پریشد“ کے زیر انتظام ٹھاکر ستیانارائن مندر ایک مندر میں مسلمان جوڑے کی شادی ہوئی۔

اس موقع پر مسلمان اور ہندو برادریوں کے لوگ اکٹھے ہوئے اور مندر میں ہونے والی شادی میں شرکت کی۔

نکاح کی تقریب مندر کے احاطے میں مولوی، گواہوں اور ایک وکیل کی موجودگی میں ادا کی گئی۔

اس شادی کو مندر کے احاطے میں کرانے کا مقصد لوگوں میں مذہبی ہم آہنگی اور بھائی چارے کا پیغام پہنچانا تھا۔

یہ قابل ذکر ہے کہ ستیا نارائن مندر کمپلیکس وشو ہندو پریشد اور راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کا ضلعی دفتر ہے، دونوں ہی تنظیمیں انتہا پسند ہیں اور حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے زیر سایہ مسلمانوں کے قتل عام میں ملوث ہیں۔

ٹھاکر ستیانارائن ٹیمپل ٹرسٹ رام پور کے جنرل سکریٹری ونے شرما نے اے این آئی کو بتایا، ”وشوا ہندو پریشد مندر اور راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کا ضلعی دفتر چلاتی ہے۔ وشوا ہندو پریشد اور آر ایس ایس پر اکثر مسلم مخالف ہونے کا الزام لگایا جاتا ہے۔ لیکن یہاں ایک مسلم جوڑے نے شادی کر لی۔ یہ اپنے آپ میں ایک مثال ہے کہ سناتن دھرم ہمیشہ سب کو شامل کرکے آگے بڑھنے کی ترغیب دیتا ہے۔“

اس موقع پر لڑکی کے والد مہندر سنگھ ملک کا کہنا تھا کہ ، ”بیٹی کی شادی ستیانارائن مندر کے احاطے میں کی گئی ہے، شہر کے لوگ، چاہے وہ وشو ہندو پریشد ہو یا مندر ٹرسٹ، سب نے ایک مثبت اور فعال قیادت کی ہے اور اس شادی کے انعقاد میں تعاون کیا ہے۔“

انہوں نے مزید کہا کہ رام پور کے لوگوں نے عوام میں بھائی چارے کا پیغام پیش کیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ان کی بیٹی ایم ٹیک سول انجینئر اور گولڈ میڈلسٹ ہے اور ان کا داماد سول انجینئر ہے۔

Read Comments