Aaj Logo

شائع 13 مارچ 2023 07:10pm

کراچی کے دکاندار پیشہ ور بھکاریوں پر سالانہ کتنے ارب لُٹاتے ہیں

پاکستان میں رمضان کی آمد آمد ہے، یہ مہینہ جہاں اپنے ساتھ رحمتیں اور برکتیں لاتا ہے، وہیں ایک عذاب پیشہ ور بھکاریوں کی صورت میں اس مہینے نازل ہوتا ہے۔

مختلف کنٹریکڑز کیلئے دہاڑیوں پر کام کرنے والے یہ پیشہ ور بھکاری رمضان شروع ہوتے ہی ٹرکوں، بسوں اور ٹرینوں میں بھر کر اپنے پسندیدہ ترین شہر کراچی کا رُخ کرتے ہیں، جہاں انہیں پوری امید ہوتی ہے کہ وہ خالی ہاتھ نہیں لوٹیں گے۔

ان گداگروں کی حوصلہ افزائی ان شہریوں کی جانب سے ہوتی ہے جو خوفِ خدا میں مبتلا ہوتے ہیں اور نرم گوشہ رکھتے ہیں، وہ شہری جن سے ان گداگروں کی حالتِ زار دیکھی نہیں جاتی چھوٹی چھوٹی رقوم کی صورت میں ہزاروں روپے ان پر لُٹا دیتے ہیں۔

ایک شخص کیلئے دس روپے دینا کوئی بڑی بات نہیں ہوتی، لیکن ساڑھے تین کروڑ کی آبادی والے کراچی سے اکٹھی کی جانے والی بھیک اربوں روپے بنتی ہے۔

اسی حوالے سے بات کرتے ہوئے جب کراچی کے ایک معروف ریسٹورنٹ کے مالک نے ان بھکاریوں کے بائیکاٹ کا علان کیا تو شہر بھر سے انہیں پذیرائی ملی۔

یہاں تک کہ غریبوں اور ناداروں کیلئے خدمت خلق میں مصروف جعفریہ ڈزاسٹر سیل (جے ڈی سی) کے سربراہ ظفر عباس نے بھی ان کے اقدام کو سراہا۔

ریسٹورنٹ مالک کا کہنا تھا کہ وہ پیشہ ور بھکاریوں کو دینے کے بجائے اس رقم سے حقیقی مستحقین کی مدد کریں گے۔

اسی معاملے پر گفتگو کرتے ہوئے جے ڈی سی سربراہ ظفر عباس نے دعویٰ کیا ہے کہ کراچی میں پیشہ ور بھکاری صرف دکانوں سے ہی سالانہ اربوں روپے کمالیتے ہیں۔

انہوں نے اس رمضان المبارک پیشہ وہ بھکاریوں کا بائیکاٹ کرنے اور مستحق و سفید پوش خاندانوں تک امداد پہنچانے کی مہم شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔

ظفر عباس اس دکان پر بھی گئے جس کے مالک نے پیشہ ور بھکاریوں کے خلاف اپنے عزم کا اعلان کیا تھا۔

سماجی کارکن ظفر عباس نے اپنی ایک ویڈیو میں بتایا کہ پیشہ ور بھکاری لوگوں کے جذبات سے کھیل کر صرف کراچی سے سالانہ اربوں روپے کماتے ہیں۔

انہوں نے کچھ اعداد و شمار پیش کئے جن کے مطابق کراچی میں صرف دکانوں سے یہ پیشہ ور گداگر سالانہ 32 ارب 40 کروڑ روپے سے زائد کماتے ہیں۔

اس بھکاریوں میں بس اڈوں، ریلوے اسٹیشنوں، گھروں اور سگنلز پر کھڑے ہونے والے گداگر شامل نہیں ہیں، صرف دکانوں سے ہی اتنی بڑی رقم کما لی جاتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ 32 ارب 40 کروڑ روپے سے 20، 20 ہزار مالیت کے راشن کے تھیلے خریدے جائیں تو 16 لاکھ 20 ہزار تھیلے بنوائے جاسکتے ہیں۔

ان تھیلوں سے سالانہ ایک لاکھ 35 ہزار سفید پوش خاندانوں کی مدد کی جاسکتی ہے۔

ظفر عباس نے مزید کہا کہ پورے ملک کے عوام گداگروں کا بائیکاٹ کریں تو سالانہ لاکھوں مستحق خاندانوں کی مدد کی جاسکتی ہے۔

Read Comments