Aaj Logo

شائع 15 مارچ 2023 07:57pm

’معافی مانگو یا نتائج بھگتنے کیلئے تیار رہو‘، سلمان خان کو گینگسٹر کی دھمکی

سدھو موسے والا کے قتل میں ملوث جیل میں بند گینگسٹر لارنس بشنوئی نے بالی ووڈ اداکار سلمان خان کو دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ معافی مانگیں یا ’نتائج کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہیں‘۔

ایک نئے انٹرویو میں لارنس نے سلمان خان کو کہا کہ وہ ’جلد یا بدیر ان کی انا توڑیں گے‘۔

گزشتہ سال جون میں ممبئی پولیس نے سلمان خان اور ان کے والد سلیم خان کو ’دھمکی آمیز خط‘ بھیجے جانے پر نامعلوم شخص کے خلاف ایف آئی آر درج کی تھی۔

اس نوٹ میں 29 مئی کو پنجاب کے مانسا ضلع میں پنجابی گلوکار سدھو موسے والا کے قتل کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا گیا تھا کہ، آپ کا وہی انجام ہوگا جو موسے والا کا ہوا۔

تاہم لارنس بشنوئی نے اس میں اپنے ملوث ہونے کی تردید کی۔

اے بی پی نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے لارنس بشنوئی نے کہا کہ سلمان نے کالے ہرن کو مار کر ان کی برادری کی تذلیل کی۔

لارنس نے کہا کہ ہمارے معاشرے میں سلمان خان کے لیے غصہ ہے، انہوں نے میرے معاشرے کی تذلیل کی، ان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا لیکن انہوں نے معافی نہیں مانگی، اگر وہ معافی نہیں مانگتے تو نتائج بھگتنے کے لیے تیار رہیں، میں کسی اور پر انحصار نہیں کروں گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ”بچپن سے ہی میرے ذہن میں اس کے لیے غصہ ہے، جلد یا بدیر اس کی انا توڑوں گا۔ اسے ہمارے دیوتا کے مندر میں آکر معافی مانگنی چاہیے۔ اگر ہمارا معاشرہ معاف کر دے تو میں کچھ نہیں کہوں گا۔“

گزشتہ سال اگست میں ممبئی پولیس نے سلمان کو اپنے تحفظ کے لیے آتشیں اسلحہ کا لائسنس جاری کیا تھا۔

دھمکیوں کے بعد سلمان کو مبینہ طور پر مہاراشٹرا حکومت نے گزشتہ سال نومبر میں وائے پلس سیکورٹی کور دیا تھا۔ جس کا مطلب ہے کہ ان کے پاس ہر وقت چار مسلح سیکورٹی اہلکار ہوں گے۔

گزشتہ سال خبر رساں ایجنسی اے این آئی نے دہلی پولیس کے اسپیشل سیل کے اسپیشل کمشنر آف پولیس ایچ جی ایس دھالیوال کے حوالے سے کہا تھا کہ لارنس بشنوئی گینگ کے ارکان نے سلمان کے ملازمین سے دوستی کرنے کی کوشش کی تھی۔

اسپیشل کمشنر نے کہا کہ ”انہوں نے سلمان خان کے فارم ہاؤس کا جائزہ لیا، سڑک تک رسائی دیکھی، سڑکوں پر موجود گڑھوں کی وجہ سے گاڑی کس رفتار سے اندر اور باہر جائے گی، نوٹ کیا۔ ان کے گھر کے عملے سے رابطے کی کوشش کی تاکہ وہ ان کے داخلے اور نکلنے کے اوقات اور ان کے ساتھ آنے والے لوگوں کو جان سکیں۔“

Read Comments