Aaj Logo

شائع 01 مئ 2023 12:38pm

بھارتی کرکٹ بورڈ نے پاکستان کو ایشیا میں تنہا کرنے کی تیاری کرلی

بھارت کی جانب سے پاکستان میں کرکٹ نہ کھیلنے سے متعلق ڈیڈ لاک برقرارہے، ایسے میں بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ (بی سی سی آئی) ایشیا کپ کی جگہ پانچ ملکی ٹورنامنٹ کی میزبانی کا منصوبہ بنا رہا ہے۔

پچاس اوورز پر مشتمل یہ ٹورنامنٹ رواں سال اگست اور ستمبر میں پاکستان میں کھیلا جائے گا۔ تاہم بی سی سی آئی نے دونوں ممالک کے درمیان سیاسی کشیدگی کی وجہ سے روہت شرما کی قیادت میں کھلاڑیوں کو پاکستان بھیجنے سے مسلسل انکار کیا۔

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے ڈیڈ لاک کے خاتمے کیلئے ایشین کرکٹ کونسل (اے سی سی) کے اجلاس میں ایشیا کپ کے لیے ہائبرڈ ماڈل پیش کیا۔مجوزہ ماڈل کے تحت بھارت کے علاوہ تمام ٹیمیں اپنے میچز پاکستان میں کھیلیں گی جبکہ بھارتی ٹیم اپنے میچز نیوٹرل مقام پر کھیلے گی۔

یہ ماڈل پی سی بی مینجمنٹ کمیٹی کے چیئرمین نجم سیٹھی نے گزشتہ ماہ پیش کیا تھا جس میں ایشین کرکٹ کونسل کے صدر جے شاہ نے بھی دلچسپی کا اظہار کیا تھا لیکن بھارت لوٹنے کے بعد انہوں نے اس کی مخالفت کی۔

پاکستان کرکٹ کے ذرائع کے مطابق اگر پی سی بی ہائبرڈ ماڈل کے حوالے سے اپنے موقف پرقائم رہا تو رواں سال ایشیا کپ کا انعقاد ممکن نہیں ہے۔ نجم سیٹھی کی سربراہی میں بورڈ بھی اس کے لیے تیار ہے۔

پی سی بی کی جانب سے ایونٹ کے کسی دوسرے ملک میں انعقاد کے امکان کو مسترد کردیا گیا ہے۔ اس مضبوط موقف کی ایک بڑی وجہ آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025 ہے جو پاکستان میں کھیلی جائے گی۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ تھنک ٹینک کا ماننا ہے کہ اگر اس مسئلے کو ابھی حل نہیں کیا گیا تو دیگر بڑے ایونٹس کی میزبانی میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔

ایشیا کپ کے نیوٹرل مقام پر انعقاد کیلئے سری لنکا اور بنگلہ دیش دونوں نےغیرسرکاری سطح پر کوششیں کی تھی تاہم دونوں ہی پی سی بی کو قائل کرنے میں ناکام رہے۔

مزید برآں سری لنکا دوبارہ ایونٹ کی میزبانی کرنا چاہتا ہے جبکہ متحدہ عرب امارات نے بھی ٹورنامنٹ کے انعقاد کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔

دوسری جانب بی سی سی آئی ایشیا کپ کی جگہ پانچ ملکی ٹورنامنٹ کی میزبانی پر کام کر رہا ہے۔ یہ ٹورنامنٹ، جس میں پاکستان شرکت نہیں کرے گا، ایشیا کپ کی ممکنہ منسوخی کے بعدمنعقد کیا جاسکتا ہے۔

ایشیا کپ کے حوالے سے چند روز میں بڑا فیصلہ متوقع ہے۔ اگر رواںسال ایشیا کپ کا انعقاد نہیں ہوتا تو اس سے بھارت میں 2023 میں ہونے والے ورلڈ کپ کے لیے پاکستان کی تیاریاں بھی متاثرہوسکتی ہیں۔

Read Comments