Aaj Logo

اپ ڈیٹ 10 مئ 2023 10:23pm

ملک دشمن عناصر فوری باز آجائیں ورنہ آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا، وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف نے مظاہرین کو وارننگ دیتے ہوئے کہا کہ ملک دشمن سرگرمیوں سے باز آجائیں ورنہ آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔

قوم سے خطاب میں وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کی سیاسی تاریخ بڑی تلخ رہی ہے، انتقامی کارروائیوں کا کبھی اچھا انجام نہیں نکلا۔

انہوں نے کہا کہ آئینی طریقہ کار پر چلتے ہوئے 2022 کو ذمہ داری سنبھالی، گزشتہ 4 سالوں میں کیس نہیں فیس دیکھا جاتا تھا، دیکھا جاتا تھا کس کو جیل بھجوانا ہے اور کس کو رعایت دینی ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ عمران ںیازی بتادیتے تو اور وہ وکٹ گرجاتی تھی، محض الزام لگانے پر ہی گرفتاری ہوجاتی تھی جس کے بعد تمام لیڈرز جیلوں میں قید تھے، رانا ثنا پر 15 کلو ہیروئن ڈال دی گئی، وہ پاکستان کی تاریخ کا سیاہ ترین دور تھا۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اندھے سیاسی انتقام کی آگ سےترقی کا عمل متاثر ہوگا، پہلے طعنہ دیا جاتا تھا کہ اپوزیشن والے این آر او مانگ رہے ہیں، البتہ ہم نے ایک قومی سوچ پر مسائل کے حل کی سوچ اپنائی اور اس کے جواب میں ہم پر چور اور ڈاکو کے الزامات کے تیر برسائے گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ نیب کے پرانے قانون میں کسی کو بھی گھر سے اٹھالیا جاتا اور ضمانت نا ممکن ہوتی تھی، آج نیب ترمیم کا سب سے پہلا بینیفشری عمران نیازی ہے، ہم پر لگایا ایک بھی الزام ثابت نہیں ہوا، ہماری پاکستان ہی نہیں برطانیہ سے بھی بریت ہوئی، نیشنل کرائم ایجنسی نے ہمیں کلین چٹ دی جس سے ہماری نہیں بلکہ 22 کروڑ عوام کی عزت میں اضافہ ہوا۔

قائد ن لیگ کی گرفتاری سے متعلق وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے کبھی عدالت یا قانون کا سامنا کرنے سے انکار نہیں کیا، شدید تحفظات کے باجود قانون کا سامنا کیا، 3 بار منتخب ہونے والے وزیراعظم نے بیٹی کے ہمراہ بہادری سے 100 سے زائد نیب عدالتی پیشیاں بھگتیں، ہفتے والے دن بھی نوازشریف نیب پیشی پر حاضر ہوتے رہے۔

ملک میں جاری مظاہروں اور جلاؤ گھیراؤ پر شہباز شریف نے کہا کہ قانون کی حکمرانی کا مطلب ہے کہ قانون اور عدالت میں اپنے حقوق کی جنگ لڑیں، سرکاری املاک کو نقصان پہنچانا ملک شکنی ہے۔

پی ٹی آئی چیئرمین کی گرفتاری سے متعلق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ عمران نیازی کی گرفتاری کرپشن کے مقدمے میں ہوئی جس کے تمام شواہد اور ثبوت موجود ہیں، ملین پاؤنڈ کے معاملے کو کیسے لفافے میں بند کر کے کابینہ سے منظور کرایا گیا، کابینہ کو مکمل طور پر اندھیرے میں رکھا گیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ 60 ارب کے معاملے پر کیا کوئی بھی یہ اجازت دے دسکتا ہے کہ ملزم عدالت کا سامنا نہ کرے، البتہ کسی بھی گرفتاری پر خوشی کا اظہار نہیں کر سکتے، یہ زندگی کا تلخ لمحہ ہوتا ہے جس سے ہم گزر چکے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ قیادت اپنے کارکنوں کو قانون کی لکیر عبور کرنے سے روکتی ہے مگر صد افسوس عمران نیازی اور پی ٹی آئی نے قانونی طرز عمل اختیار نہیں کیا اور حساس اور نجی املاک کو نقصان پہنچا کر ملک دشمنی کا ناقابل معافی جرم کیا۔

اپنے خطاب میں شہباز شریف نے کہا کہ دیکھتی آنکھ نے ایسے دلخراش واقعات 75 سالہ تاریخ میں کبھی نہیں دیکھے، ایمبولینس سے مریضوں کو نکال کر گاڑیوں کو آگ لگائی، سوات موٹروے کو جلایا گیا جب کہ حساس املاک اور عمارات پر دشمن کی طرح حملے کیئے گئے۔

مشتعل مظاہرین کو دہشت گرد قرار دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ افواج پاکستان کے خلاف مسلح جتھے کو اکسانے کی حرکت کی گئی، جو 75 سالوں میں نہ ہوا وہ ان دہشتگردوں نے کر دکھایا۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان کے عوام نے ملک دشمنی اور دہشت گردی کے رویے کو مسترد کرکے عوام نے آئین اور قانون کا ساتھ دیا جب کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں اور افواج پاکستان نے تحمل اور سمجھداری کا مظاہرہ کیا۔

مشتعل مظاہرین کو خبردار کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ملک دشمن سرگرمیوں سے فوری باز آجائیں، ورنہ شرپسندوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا، البتہ ان کے مذموم ایجندے کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔

Read Comments