Aaj Logo

اپ ڈیٹ 18 مئ 2023 11:56am

گوادر حق دو تحریک کے سربراہ مولانا ہدایت الرحمان ضمانت پر رہا

سپریم کورٹ نے گوادرحق دوتحریک کےسربراہ مولانا ہدایت الرحمان کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

گوادر میں حق دو تحریک کے سربراہ مولانا ہدایت الرحمان کی درخواست ضمانت پر سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی۔

جسٹس سردار طارق مسعود کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سماعت کی، دوران سماعت وکیل کامران مرتضی نے عدالت کو بتایا کہ مولانا ہدایت الرحمان کو احاطہ عدالت سے گرفتار کیا گیا تھا جو دسمبر 2022 سے جیل میں ہے۔

جسٹس سردار طارق مسعود نے کہا کہ احاطہ عدالت سے گرفتاری کو چیلنج کیوں نہیں کیا ؟۔ جس پر کامران مرتضی نے کہا کہ یہ اصول سپریم کورٹ نے عمران خان گرفتاری کیس میں طے کٸے ہیں جبکہ اکسانے اور اعانت کے جرم کا تعین ٹرائل میں ہوگا۔

عدالت نے مولانا ہدایت الرحمان کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے مولانا ہدایت الرحمان کو 3 لاکھ روپے کے 2 ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا بھی حکم دیا۔

مولانا ہدایت الرحمان کون ہیں؟

مولانا ہدایت الرحمان ٓکا تعلق جماعت اسلامی سے ہے۔ تاہم نومبر 2021سے پہلے وہ زیادہ معروف نہیں تھے۔ نومبر 2021 میں مولانا ہدایت الرحمان کی قیادت میں ’حق دو تحریک‘ کے تحت گوادر میں دھرنا شروع کیا گیا جو 32 روز جاری رہا۔ دسمبر کے وسط میں وزیراعلیٰ بلوچستان نے ان سے مذاکرات کیے اور مطالبات تسلیم کرنے کا اعلان کیا۔

اس تحریک کے بنیادی مطالبات علاقے میں صاف پانی کی فراہمی اور فشنگ ٹرالرز کی آمد پر پابندی شامل تھے۔ فشنگ ٹرالرز کے باعث مقامی ماہی گیروں کو مچھلیاں نہیں مل رہی تھیں۔ غیر ضروری چیک پوسٹوں کا خاتمہ اور ایران کے ساتھ سرحدی تجارت میں آسانی بھی ان مطالبات میں شامل تھے جو حکومت نے تسلیم کیے۔

دسمبر 2021 میں مولانا ہدایت الرحمان اور حکومت میں باقاعدہ معاہدہ طے پایا جس کے بعد مولانا نے تحریک ختم کرنے کا اعلان کیا۔

تاہم جولائی 2022 میں حق دو تحریک نے ایک بار پھر گوادر می دھرنا دینے کا اعلان کردیا۔ تحریک کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت معاہدے پر عمل درآمد نہیں کر رہی۔

تین جولائی کو کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا ہدایت الرحمان نے احتجاج دوبارہ شرو ع کرنے کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہاکہ گذشتہ سال دسمبر میں ہم نے ایک تاریخی دھرنا دیا تھا، جو 32 روز جاری رہا اور جسے وزیراعلیٰ بلوچستان سے معاہدے کے بعد ختم کیا گیا تھا۔تاہم تحریری معاہدے کے باوجود ہمارے مطالبات پر کوئی عمل درآمد نہیں ہوا۔ اس بار بھی دھرنا تاریخی ہوگا اور اس میں لوگوں کی تعداد بھی زیادہ ہوگی۔

حکومت نے مولانا ہدایت الرحمان سے مذاکرات کی کوششیں شروع کیں۔ تاہم اکتوبر میں تحریک نے دوبارہ دھرنا دے دیا۔ حکومت اس دھرنے کے خاتمے کے لیے مذاکرات کر رہی تھی لیکن بات چیت کی ناکامی کے بعد پیر کی صبح سے کریک ڈاؤن شروع ہوگیا۔

احتجاج کے دوران پولیس اہلکار کی شہادت کا واقع پیش آیا، جس کے بعد صوبائی وزیر داخلہ نے مولانا ہدایت الرحمان کیخلاف ایف آئی آر کا حکم دیا تھا۔

Read Comments