Aaj Logo

اپ ڈیٹ 15 جون 2023 12:46pm

پانی گھروں میں داخل، 13 ہزار آبادی کی بستی کیٹی بندر طوفان کو سہار پائے گی

سمندری طوفان بپرجوئے ٹھٹھہ کے ساحلی علاقے کیٹی بندر سے کچھ دیر میں ٹکرانے والا ہے، اس حوالے سے کیٹی بندر پر حفاظتی اقدامات کئے گئے ہیں اور وہاں کے 5 ہزار رہائشیوں کو مختلف جگہوں پر منتقل کیا گیا ہے۔ لیکن کیا یہ حفاظتی اقدامات کافی ہوں گے؟ کیا کیٹی بندر اس طوفان کو جھیل پائے گا؟

کیٹی بندر پورٹ سندھ کے ضلع ٹھٹھہ میں واقع ہے۔ یہ بندرگاہ محمد بن قاسم کی فوج کے عراق سے پہنچنے والے مقام دیبل کی بندرگاہ کی باقیات پر تعمیر کی گئی ہے۔

کیٹی بندر گھارو سے 120 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ یہ کسی زمانی میں ایک مشہور شہر اور بندرگاہ ہوا کرتا تھا۔

لیکن 1948ء میں دریائی بہاؤ کی تبدیلی کی وجہ سے کیٹی بندر کی خوش حالی کا سورج غروب ہونے لگا۔

1946 میں یہ علاقہ خشکی سے جڑا ہوا تھا لیکن اب یہ جزیرے کی صورت اختیار کر چکا ہے اور اب یہاں پہنچنے کے لیے کشتی میں تیس منٹ سفر کرنا پڑتا ہے۔

کیٹی بندر پورٹ کراچی سے دو سو کلومیٹر دور ہے مگر ماحولیاتی تبدیلی کی وجہ سے دنیا کا یہ ساتواں بڑا ڈیلٹا تیزی سے زیر سمندر آرہا ہے۔

کیٹی بندر میں ماحولیات کے تحفظ کے لیے کام کرنے والی عالمی غیرسرکاری تنظیموں کا کہنا ہے کہ سمندر روزانہ اسی ایکڑ زرعی زمین اپنے زیر اثر کر رہا ہے اور یہاں سے لوگوں کی نقل مکانی برسوں سے جاری ہے۔

کیٹی بندر پورٹ کے اردگرد دلدلی علاقہ ہے، جو بیشتر نقشوں میں نہیں دکھایا جاتا، ان نقشوں میں کیٹی بندر جزیرے کے طور پر نظر آتا ہے۔ حالانکہ ہائی وے 110 یہاں تک آتی ہے۔

سائیکلون بپرجوئے پر براہ راست اپ ڈیٹ مہیا کرنے والی ویب سائیٹ زوم ارتھ پر موجود نقشے میں بھی کیٹی بندر پورٹ کو باقی زمین سے الگ جزیرہ نما جگہ کے طور پر دکھایا گیا ہے۔

دوپہر 12 بجے سمندری طوفان یہاں سے 116 کلومیٹر کے فاصلے پر گزر رہا تھا۔

زوم ارتھ کے مطابق شام پانچ بجے طوفان کا مرکزی حصہ کیٹی بندر پورٹ سے صرف 80 کلومیٹر کے فاصلے پر ہوگا۔ تاہم طوفان آخر وقت تک راستہ بدل سکتا ہے اور کیٹی بندر پورٹ اس مثلث کے اندر ہے جسے cone of uncertanity کہا جاتا ہے۔

خدشہ ہے کہ بپرجوائے اس علاقے میں کوئی بھی رخ اختیار کر لے گا۔ اگر طوفان کا رخ شمال مشرق یعنی بھارت کی طرف رہا تو کیٹی بندر میں نسبتاً کم تباہی ہوگی۔

طوفان کے قریب تر ہونے سے کیٹی بندر میں بارشوں کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے، اور پانی کا بہاؤ بھی آہستہ آہستہ بڑھتا جارہا ہے اور پانی آس پاس کے گاؤں اور گھروں میں داخل ہوچکا ہے۔

کیٹی بندر سے ریلیف کیمپوں میں منتقل کئے گئے لوگوں کا کہنا ہے کہ نہ یہاں پانی دیا جارہا ہے نہ یہاں سہولیات ہیں، رات کو بجلی نہ ہونے کی وجہ سے یہاں سو بھی نہیں سکتے۔

ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ یہ انخلاء مجبوراً کرنا پڑا ہے اور کوشش کر رکہے ہیں کہ انہیں سہولیات مہیا کی جاسکیں۔

Read Comments