Aaj Logo

شائع 26 جون 2023 10:57am

ترکیہ میں پابندی کے باجود ہم جنس پرستوں کی ریلی

ترکیہ میں انتخابات کے ایک ماہ بعد ترک ایکٹوسٹس نے استنبول میں ہم جنس پرستوں کے سالانہ ’پرائڈ مارچ‘ کے انعقاد پر پابندی کی خلاف ورزی کی ہے۔

استنبول کے مضافاتی علاقے نشانتاسی سمیت سال 2013 میں حکومت مخالف مظاہروں کے مقام تاکسم اسکوائر پر چند سو مظاہرین نے مخصوص جھنڈے لہراتے ہوئے ریلیاں نکالیں۔

خبررساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق رواں سال کا پرائڈ مارچ توقع سے پہلے شروع ہوا اور سڑک پر کسی قسم کی جھڑپوں یا پولیس تشدد کے بغیرختم ہوا۔

احتجاجی گروپوں کے مطابق 40 سے زائد کارکنوں کو حراست میں لیا گیا۔پولیس نے ان ریلیوں کے بعد تاکسم اسکوائر اور اطراف میں سیکیورٹی بڑھا دی ہے۔

ایل جی بی ٹی کیو+ کمیونٹی کو مزید دباؤ کا خدشہ ہے کیونکہ صدر رجب طیب ایردوان نے مئی میں ہونے والے انتخابات میں کامیابی حاصل کر کے اپنے دورحکومت میں 2028 تک اضافہ کرلیا ہے۔

ایردوان نے انتخابات سے پہلے اور بعد میں ترکی کی اہم اپوزیشن جماعت سی ایچ پی اور اس کے اتحادیوں پر ایل جی بی ٹی کیو + کے حامی ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے اپنے حامیوں سے وعدہ کیا تھا کہ ایل جی بی ٹی کیو کمیونٹی کبھی بھی ان کی اسلامی بنیادوں والی پارٹی میں داخل نہیں ہوگی۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل یورپ کے ڈائریکٹر نیلس موئزنیکس نے خبردار کیا ہے کہ حکومت نے ایل جی بی ٹی آئی کے خلاف بیان بازی میں اضافہ کرکے تعصب کو ہوا دینے میں مدد کی اور ترکیہ میں ایل جی بی ٹی آئی مخالف گروہوں کی حوصلہ افزائی کی ہے، جن میں سے کچھ نے ایل جی بی ٹی آئی برادریوں کے خلاف تشدد کا مطالبہ بھی کیا ہے۔

انہوں نے کہا، “خاندانی اقدار کے تحفظ کے بہانے، حکام ایل جی بی ٹی آئی کے لوگوں کو آزادانہ طور پر رہنے کے حق سے محروم کر رہے ہیں۔

رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز کے ایرول اوندراوغلو نے چوک کے آس پاس تقریبا ہر سماجی تقریب میں صحافیوں کو پولیس کی جانب سے روکے جانے پر تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ، ’حقیقت یہ ہے کہ صحافیوں کے حقوق من مانے طریقے سے پامال کیے جاتے ہیں۔‘

Read Comments