Aaj Logo

شائع 30 جولائ 2023 11:20pm

قرآن کی بے حرمتی روکنے کیلئے قانون بنانے پر ڈنمارک بھی آمادہ

ڈنمارک کے وزیر خارجہ لارس راسموسن نے کہا کہ حکومت ایک قانون بنانے کی کوشش کر کررہی ہے جس کی بدولت دیگر ممالک کے سفارت خانوں کے سامنے قرآن کی بے حرمتی کو روکا جاسکے گا۔

وزیرخارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ قرآن پاک کی بے حرمتی کرنا ایک غیر مناسب عمل ہے، جو چند افراد کی جانب سے کیا گیا، ان کا یہ عمل ڈنمارک کے اقدار کی نمائندگی نہیں کرتا جس پر ہمارا معاشرہ قائم ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ مذکورہ حالات کے پیش نظر ڈنمارک کی حکومت اس میں مداخلت کے امکان کو تلاش کرے گی، جس سے دوسرے ممالک کی ثقافتوں اور مذاہب کی توہین کی جا رہی ہو۔

مزید پڑھیں: سوئیڈن میں قرآن کی بے حرمتی کے مزید منصوبے، وزیراعظم کو سنگین نتائج کا خدشہ

ڈنمارک کے وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ جو بھی اقدام اٹھایا ہے وہ یقیناً آئینی طور پر تحفظ یافتہ آزادی اظہار کے فریم ورک کے اندر اور اس انداز میں کیا جانا چاہیے کہ اس حقیقت کو تبدیل نہ کیا جائے کہ ڈنمارک میں کھلی اظہار رائے کی آزادی ہے۔

قرآن کی بے حرمتی کے بعد ڈنمارک اور سوئیڈن خبروں کی سُرخیوں میں رہے۔ دونوں ممالک ہ قرآن کو جلانے کی مذمت کرتے ہیں لیکن آزادی اظہار کے تحفظ کے قوانین کے تحت اس عمل کو نہیں روک سکتے۔

مزید پڑھیں: سویڈن میں قرآن پاک کی ایک بار پھر بے حرمتی، عراق نے سفیر نکال دیا

واضح ہے کہ سویڈن میں ایک عراقی تارک وطن نےعید الاضحیٰ کی چھٹی کے دوران اسٹاک ہوم کی ایک مسجد کے باہر قرآن پاک کی بے حرمتی کی، اسے جلایا اور اس پر پتھر برسائے تھے، جس سے پوری مسلم دنیا میں غم و غصہ پھیل گیا۔

مذکورہ واقعے کے ردِ عمل میں سویڈن میں پھر قرآن پاک کی بے حرمتی کی اجازت دیئے جانے پرعراقی دارالحکومت بغداد میں سیکڑوں مشتعل مظاہرین نے دھاوا بول کر سویڈن کا سفارت خانہ جلا دیا تھا۔

مزید پڑھیں: عراق میں سویڈن کے سفارت خانے کو مشتعل افراد نے آگ لگا دی

اس کے بعد عراقی حکومت نے بغداد میں سویڈن کے سفیر کو ملک چھوڑنے کا حکم دے تھا۔ سویڈن میں رہنے والے ایک شہری سلوان مومیکا کی جانب سے دوبارہ قرآن کی بے حرمتی کرتے ہوئےعراقی پرچم کی تذلیل کی گئی تھی۔

Read Comments