Aaj Logo

شائع 29 اگست 2023 11:25am

تاریخ میں پہلی بار انسانی دماغ سے زندہ کیڑا برآمد

آسٹریلوی دارالحکومت کینبرا کے اسپتال میں متعدی امراض کے ڈاکٹر سنجے سینانائیک کیلئے نیوروسرجن کی کال موصول ہونا قدرے غیرمعمولی تھا جس میں حیران پریشان نیورو سرجن نے کہا، ’اوہ میرے خدا، آپ کو یقین نہیں آئے گا کہ میں نے اس خاتون کے دماغ میں کیا پایا ہے، اور یہ زندہ ہے‘۔

جنوب مشرقی نیو ساؤتھ ویلز سے تعلق رکھنے والی 64 سالہ خاتون کو پہلی بار جنوری 2021 کے اواخر میں پیٹ میں درد اور ڈائریا کے تین ہفتوں کے بعد مقامی اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا، جس کے بعد انہیں مسلسل خشک کھانسی، بخار اور رات کو پسینہ آتا تھا۔

2022 تک ان علامات میں بھول جانا اور ڈپریشن بھی شامل ہوگیا جس کے بعد انہیں کینبرا کے اسپتال منتقل کیا گیا۔ خاتون کے دماغ کے ایم آر آئی اسکین سے سرجری کی ضرورت پڑنے والی خرابیوں کا انکشاف ہوا۔

ڈاکٹرز کو ایم آئی آراسکین کے دوران دماغ کے آگے والے حصے میں ایک غیرمعمولی زخم نظر آیاجو دراصل راؤنڈ وارم تھا جسے اوفیڈاسکیریز رابرٹسی کہا جاتا ہے۔

مزید پڑھیں:

مودی حکومت سے چاند کو بھارت کی ملکیت قراردینے کا مطالبہ

سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی، پاکستانی شخص سے برداشت نہ ہوا

بھارت میں کیس واپس نہ لینے پرنچلی ذات کی خاتون کو برہنہ کردیا گیا، بیٹا قتل

نیورو سرجن کیلئے مریض کے دماغ میں انفیکشن ہوجانا معمول کی بات ہے، لیکن کسی کو بھی اس کی توقع نہیں تھی۔

یہ کال کرنے والی نیورو سرجن ڈاکٹرہری پریا بندی نے خاتون کے دماغ سے 8 سینٹی میٹر لمبا طفیلی (پیراسائیٹ) راؤنڈ ورم نکالاتھا اوروپ ڈاکٹر سنجے سیننائیک اوردیگر سے مشورہ کرنا چاہتی تھیں۔

اس حیرت انگیز دریافت نے اسپتال کی ایک ٹیم کو فوری طور پراکٹھے ہونے پرمجبورکیا تاکہ یہ معلوم کیا جاسکے کہ یہ کس قسم کا کیڑا ہے۔

محققین کے مطابق یہ کینگروز اور سانپوں کی قسم پائیتھون میں پائی جاتی ہے لیکن انسانوں میں نہیں۔سنجے سینانائیک کے مطابق دنیا میں اوفیڈا سکیریز کی انسانی دماغ میں موجودگی کا یہ پہلا کیس ہے۔

ڈاکٹرز امکان ظاہر کررہے ہیں کہ خاتون ایک جھیل کے قریب رہتی ہیں جہاں پائیتھون سانپ پائے جاتے ہیں، وہیں گھاس اکٹھے کرتے ہوئے انہوں نے کوئی تنکا چبایا ہوگا جس سے وہ متاثر ہوگئیں۔کسی سانپ نے طفیلی کیڑے کو فضلے میں خارج کیاہوگا جو گھاس میں رہا اور مریضہ نے جب چبایا تو یہ راؤنڈ وارم اُن کے جسم میں داخل ہوگیا۔

اس کیڑے کی شناخت ڈی این اے ٹیسٹنگ سے ہوئی۔

ڈاکٹرسنجے سینانائیک کے مطابق وہ اس خاتون کو داد دیتے ہیں جنہوں نے اس عمل کے دوران صبر اور ہمت کا مظاہرہ کیا۔

Read Comments