Aaj Logo

شائع 03 ستمبر 2023 10:28am

برمنگھم کی معروف مسجد کیخلاف برطانوی حکام کی کارروائی

برطانیہ میں حکام نے برمنگم کی ایک معروف مسجد کے خلاف کاروائی شروع کر دی ہے جس کے ایک امام پر یہ الزام عائد کیا گیا ہے کہ انہوں نے ایک خطبے کے دوران عورتوں کو سنگسار کرنے کے درست طریقے بتائے۔

ایک اور امام مسجد پر ہم جنس پرستوں کے خلاف تقاریر کرنے کا الزام بھی عائد کیا گیا ہے۔

برمنگم کی گرین لائن مسجد ایک مثالی مسجد تصور کی جاتی تھی اور حال ہی میں حکومت نے اس سے دو ملین پاؤنڈ(77 کروڑ پاکستانی روپے) کی امداد دی تھی۔

اس رقم سے مسجد کے ساتھ ایک یوتھ سینٹر قائم کیا جانا تھا۔

پتہ نہیں حکام نے اس میں سے کم از کم 77 ہزار پاؤنڈ مسجد کو منتقل کر دیے تھے لیکن پھر اسلام مخالف گروپ Focus on Western Islamism نے مسجد کے خلاف پروپیگنڈا شروع کر دیا۔

اس گروپ کی جانب سے مسجد کے خلاف مختلف ویڈیوز سوشل میڈیا پر پھیلائی گئی اور یہ تاثر پیدا کیا گیا کہ مسجد کے امام تشدد پر اکساتے ہیں۔

اس پروپگینڈے کے سبب حکام نے فوری طور پر مزید رقم کی ادائیگی روک دی جبکہ اب دو ملین پاؤنڈ کی رقم منجمد کی جا رہی ہے۔

برطانیہ کے محکمہ ثقافت میڈیا اور اسپورٹس نے ملک بھر میں نوجوانوں کے لیے 300 ملین پاؤنڈ کی خطیب رقم مختصر کی ہے اور اسی رقم میں سے گرین لائن مسجد کے ساتھ یوتھ سینٹر قائم کیا جانا تھا۔

امام مسجد شیخ ذکا اللہ سلیم کے جس ویڈیو کلپ کو یہ بتا کر پھیلایا جا رہا ہے کہ اس میں وہ خواتین کو سنگسار کرنے کا درست طریقہ بتا رہے ہیں بظاہر پردے سے متعلق ہے۔

شیخ ذکا اللہ بتا رہے ہیں کہ سنگسار کے دوران خاتون کے لیے طریقہ کار مختلف ہے اور اسے زمین میں گڑھا کھود کر دبایا جاتا ہے تاکہ اس کا ستر واضح نہ ہو۔

شیخ زکا اللہ کے اس خطبے کی ویڈیو پہلے مسجد کے یوٹیوب چینل پر شائع کی گئی تھی جہاں سے مخالفین نے یہ کلپ نکال لیا مذکورہ ویڈیو اپ یوٹیوب چینل پر دستیاب نہیں ہے۔

اسی طرح مسجد کے ایک اور امام ابو اسامہ یہ ویڈیو کو الگ رنگ دیا گیا ہے۔ 2007 کی ویڈیو میں ابو اسامہ نے کہا تھا کہ اگر وہ ہم جنس پرستوں کو برا بھلا کہیں تو بظاہر اسے ازادی اظہار سمجھا جانا چاہیے لیکن کوئی بھی اسی آزادی اظہار نہیں مانے گا جبکہ دوسری جانب وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے کی گئی گستاخی کو آزادی اظہار کہتے ہیں۔

دوسری جانب مسلمان کمیونٹی کا کہنا ہے کہ مسجد کو فنڈنگ دینے سے پہلے متعلقہ محکموں بھرپور تحقیقات کی تھی۔ برطانوی اخبار ڈیلی میل نے بھی اپنی ایک خبر میں اعتراف کیا کہ سوشل انویسٹمنٹ بزنس نامی خود بختار ادارے کی جانب سے چھان بین کی گئی تھی اور اس کے بعد ہی مسجد کو فنڈز دینے کا فیصلہ ہوا تھا۔

گرین لین مسجد کی جانب سے بھی جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ امام مسجد کے بیانات کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا اور انہیں غلط رنگ دیا گیا۔

ویسٹ مڈلینڈ پولیس کے ایک ترجمان نے کہا کہ پولیس نے امام ذکا اللہ سلیم کے بیانات کا جائزہ لیا ہے اور ان میں کوئی بھی خلاف قانون بات نہیں۔

لیکن اس کے باوجود محکمہ ثقافت کی جانب سے مسجد کے خلاف فنڈز روکنے کی کارروائی جاری ہے۔

Read Comments