Aaj Logo

شائع 04 ستمبر 2023 11:15am

بھارت میں پن بجلی کی پیداوار گرنے سے بحران

پن بجلی کی پیداوار میں کمی کی وجہ سے بھارت نے بجلی پیدا کرنے کے لیے کوئلے کے استعمال میں اضافہ کر دیا ہے ۔

بھارت میں بجلی کی طلب عام طورپرمئی میں عروج پر ہوتی ہے جب لوگ شدید گرمی کے باعث ائر کنڈیشنر کا استعمال کرتے ہیں۔ اگست میں جب سالانہ مون سون کی وجہ سے درجہ حرارت کم ہوتا ہے، ہندوستان میں بجلی کے استعمال میں اضافہ غیر معمولی ہے۔

خبررساں ادارے روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق فیڈرل گرڈ آپریٹر گرڈ انڈیا کے اعداد و شمار کے تجزیے سے پتہ چلتا ہے کہ اگست کے خشک ترین موسم کے نتیجے میں بجلی کی پیداوار ریکارڈ 162.7 بلین کلو واٹ گھنٹے (یونٹ) تک پہنچ گئی ہے۔

اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ اگست میں بجلی کی پیداوار میں کوئلے کا حصہ بڑھ کر 66.7 فیصد ہو گیا، جو چھ سالوں میں سب سے زیادہ ہے۔ کم بارشوں کی وجہ سے مجموعی پیداوار میں پن بجلی کا حصہ گھٹ کر 14.8 فیصد رہ گیا جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 18.1 فیصد تھا۔

بھارتی حکومت نے امیر ممالک کے مقابلے میں فی کس اخراج میں کمی اور قابل تجدید توانائی میں اضافے کا حوالہ دیتے ہوئے کوئلے کے استعمال کا بار بار دفاع کیا ہے۔

سرکاری اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ پاور پلانٹس نے مارچ 2024 میں ختم ہونے والے مالی سال کے پہلے چار مہینوں کے دوران 17.85 ملین میٹرک ٹن پر درآمدات میں 24 فیصد کمی کی ہے جس کی وجہ سرکاری کول انڈیا کی پیداوار میں 10.7 فیصد اضافہ ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق چین کے بعد آلودگی پھیلانے والے ایندھن کے دنیا کے دوسرے سب سے بڑے درآمد کنندہ کی جانب سے کم درآمدات نے حالیہ مہینوں میں عالمی تھرمل کوئلے کی قیمتوں میں کمی کو برقرار رکھا ہے۔

لنکڈ ان پوسٹ میں پاور اینالیٹکس فرم ای ایم اے سلوشنز نے کہا، ’پہلے سے ہی دباؤ کا شکار سپلائی کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے، کیونکہ اگست میں زرعی طلب میں اضافہ ہوا اور پیداوار میں اچانک کمی واقع ہوئی جس نے صورتحال کو مزید خراب کردیا ہے‘۔

گرڈ انڈیا کے اعداد و شمار کے مطابق، 31 اگست کو بھارت کی سب سے زیادہ مانگ بڑھ کر 243.9 گیگا واٹ (جی ڈبلیو) تک پہنچ گئی، جو دستیاب گنجائش سے 7.3 گیگا واٹ زیادہ ہے۔

گرڈ انڈیا کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ اگست میں ختم ہونے والے آٹھ مہینوں میں پیداوار میں کوئلے کا حصہ بڑھ کر 74.2 فیصد ہو گیا، جو پچھلے سال کی اسی مدت میں 72.9 فیصد تھا۔ ہائیڈرو کا حصہ 10.9 فیصد سے گر کر 9.2 فیصد رہ گیا۔

بھارت 2022 تک قابل تجدید توانائی میں 175 گیگاواٹ کی تنصیب کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے جس کے بعد سے اس کا کہنا ہے کہ وہ 2030 تک غیر فوسل صلاحیت ، شمسی اور ہوا توانائی ، جوہری اور پن بجلی ، اور بائیو پاور کو 500 گیگاواٹ تک بڑھانے کی کوشش کرے گا۔

اس ہدف کو حاصل کرنے کے لیے ہر سال 43 گیگاواٹ سے زیادہ نان فوسل صلاحیت کی ضرورت ہوگی، جو گزشتہ دو سال سے جولائی تک اوسط غیر فوسل صلاحیت میں اضافے سے تقریبا تین گنا زیادہ ہے۔

Read Comments