Aaj Logo

اپ ڈیٹ 09 نومبر 2023 01:00pm

ڈیپ فیک ٹیکنالوجی سے جعلی ویڈیوز اور تصاویر کیسے بنائی جاتی ہیں

بالی ووڈ اداکارہ کترینہ کیف کی جعلی تصاویر اوررشمیکا مندانا کی جعلی ویڈیو سوشل میڈیا پرزیرگردش ہیں، جس نے ڈیپ فیک ٹیکنالوجی سے متعلق ایک نئی بحث کو جنم دے دیا ہے۔

ڈیپ فیک ویڈیو کے ذریعے پوسٹ کی جانے والی اس ویڈیو میں نظر آنے والی خاتون کو رشمیکا مندانا کے طور پر دکھایاگیا ہے۔

اداکارہ نے جلد ازجلد اس کا حل تلاش کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا تھا کہ کسی اور کو ان کی طرح کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

انہوں نے مزید لکھا تھا کہ ’آج جس طرح ٹیکنالوجی کا غلط استعمال کیا جا رہا ہے، اس سے دوسرے لوگوں کو بھی بڑا نقصان ہو سکتا ہے، آج ایک عورت اور ایک اداکار ہونے کے ناطے میں اپنے خاندان، دوستوں اور خیر خواہوں کی شکر گزار ہوں جو میرے محافظ اور میرا سپورٹ سسٹم ہیں لیکن اگر ایسا کچھ اس وقت ہوا ہوتا جب میں اسکول یا کالج میں تھی تو میں واقعی یہ سوچ بھی نہیں سکتی کہ میں اس کا سامنا کیسے کرتی۔‘

رشمیکا کے بعد کترینہ کیف کی نامناسب ڈیپ فیک (جعلی) تصویر وائرل کی گئیں جس کے بعد بھارتی حکومت بھی حرکت میں آگئی۔

بھارتی حکومت کا جعلی ویڈیو بنانے والوں کیخلاف ایکشن

بھارتی وزارت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اور الیکٹرانکس نے ایڈوائزری جاری کی ہے کہ کسی بھی شخص کی کمپیوٹر اور انٹرنیٹ کی مدد سے جعلی ویڈیوز بنانے والوں کو تین سال جیل اور ایک لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا جائے، ڈی ٹیکنالوجی ایکٹ 2000 کے سیکشن 66 کے تحت کارروائی بھی کی جائے گی۔

ویڈیو کے ڈیپ فیک ہونے کا سُراخ کیسے لگایا گیا؟

ائرل ویڈیو ڈیپ فیک ہے، اس بات کی معلومات ایک فیکٹ چیکر نے دیں، جبکہ حقائق کی جانچ کرنے والی ویب سائٹ ’آلٹ نیوز‘ سے وابستہ ابھیشیک نے ٹوئٹر پر لکھا کہ یہ ویڈیو ڈیپ فیک ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے بنائی گئی ہے اور ویڈیو میں نظر آنے والی خاتون رشمیکا مندانا نہیں ہیں۔

ڈیپ فیک کیا ہے؟

یہ ایک ایسی تکنیک ہے جو ویڈیوز، تصاویر اور آڈیوز کو جوڑ توڑ کرنے کے لیے مصنوعی ذہانت کا استعمال کرتی ہے۔

اس کی مدد سے کسی دوسرے شخص کی تصویر یا ویڈیو کو استعمال کرتے ہوئے اس پر کسی اور کا چہرہ لگا کر تبدیل کیا جا سکتا ہے۔ یوں کہہ لیں کہ مصنوعی ذہانت سے ایک جعلی ویڈیو بنائی جا سکتی ہے، جو کہ اصلی نظر آتی ہے لیکن اصلی ہوتی نہیں ہے۔

ڈیپ فیک کی اس اصطلاح کا استعمال 2017 میں اس وقت شروع ہوا جب ایک Reddit صارف نے فحش ویڈیوز میں چہرے بدلنے کے لیے اس تکنیک کا استعمال کیا تھا، اس کے بعد Reddit نے ’ڈیپ فیک پورن‘ پر پابندی لگا دی تھی۔

ڈیپ فیک ٹیکنالوجی کیسے کام کرتی ہے؟

ڈیپ فیک ایک بہت ہی پیچیدہ ٹیکنالوجی ہے جس کے لیے مشین لرننگ یعنی کمپیوٹر میں مہارت ہونی چاہیے، ٹیکنالوجی مواد دو الگورتھم کا استعمال کرتے ہوئے بنایا گیا ہے۔ ایک کو ڈیکوڈر کہتے ہیں اور دوسرے کو انکوڈر کہتے ہیں۔

اس ٹیکنالوجی کی مدد سے پہلے جعلی مواد تیار کیا جاتا ہے اور پھر ڈیکوڈر سے پوچھا جاتا ہے کہ آیا مواد اصلی ہے یا جعلی، ہر بار جب ڈیکوڈر مواد کو اصلی یا جعلی کے طور پر درست طریقے سے شناخت کرتا ہے، تو نقص کو درست کرکے اگلے ڈیپ فیک کو بہتر بنانے کے لیے اس معلومات کو انکوڈر کو بھیجتا ہے۔

ڈیپ فیک سے بنائے جانیوالے مواد کو شناخت کیسے کی جائے؟

اس کے لیے کچھ خاص باتوں پر توجہ دینا بہت ضروری ہے، ان میں چہرے کی پوزیشن پہلے آتی ہے کیونکہ ڈیپ فیک ٹیکنالوجی اکثر چہرے اور آنکھوں کی پوزیشن میں ناکام ہو جاتی ہے، اس میں پلکیں جھپکنا بھی شامل ہے۔

اگر آپ کو لگتا ہے کہ آنکھیں اور ناک کہیں اور جا رہے ہیں یا کافی عرصہ ہو گیا ہے لیکن ویڈیو میں کسی نے آنکھ نہیں جھپکائی تو سمجھ لیں کہ یہ جعلی مواد ہے، جبکہ ڈیپ فیک مواد میں رنگ کو دیکھ کر یہ بھی پتہ لگایا جا سکتا ہے کہ آیا تصویر یا ویڈیو میں چھیڑ چھاڑ کی گئی ہے۔

ڈیپ فیک کہاں استعمال کی جاتی ہے؟

رپورٹس کے مطابق اس ٹیکنالوجی کا آغاز فحش مواد بنانے سے ہوا ہے، جو فحش نگاری کرنے میں کافی زیادہ استعمال ہوتی ہے، فحش سائٹس پر اداکاروں اور اداکاراؤں کے چہرے بدل کر فحش مواد پوسٹ کیا جاتا ہے۔

ڈیپ ٹریس کی رپورٹ میں بتایا کہ 2019 میں آن لائن ملنے والی ڈیپ فیک ویڈیوز میں سے 96 فیصد فحش مواد پر مشتمل تھیں۔ گذشتہ چند سالوں سے اس ٹیکنالوجی کو پرانی یادیں زندہ کرنے کے لیے بھی استعمال کیا جا رہا ہے، اس میں وفات پانے والوں کے رشتہ داروں کی تصویروں میں چہروں کو متحرک کیا جاتا ہے، لوگوں نے اپنے آباؤ اجداد اور تاریخی شخصیات کو ٹیکنالوجی کے ذریعے زندہ کیا تھا۔

اس کےعلاوہ ڈیپ فیکس اب سیاست میں بھی استعمال ہونے لگے ہیں، انتخابات میں سیاسی جماعتیں ڈیپ فیک ٹیکنالوجی کے ذریعے ایک دوسرے پر بہتان تراشی کرتی ہیں جبکہ یوکرین روس جنگ کے دوران بھی ڈیپ فیک ویڈیوزمنظرعام پر آئی ہیں۔

Read Comments