Aaj Logo

شائع 14 نومبر 2023 04:46pm

ذیابیطس کا عالمی دن، پاکستان میں صورتحال سنگین

پاکستان سمیت دنیا بھر میں ذیا بیطس کا عالمی دن 14 نومبر کو منایا جاتا ہے، عالمی ادارہ صحت کے مطابق پاکستان میں اندازاً 30.8 فیصدآبادی ذیابیطس یا شوگر کی بیماری میں مبتلا ہے.

عالمی ادارہ صحت نے تحقیق سے ثابت کیا کہ ذیابیطس ایک دائمی بیماری ہے جو یا تو اس وقت ہوتی ہے جب لبلبہ کافی انسولین پیدا نہیں کر پاتا یا جب جسم انسولین کو مؤثر طریقے سے استعمال نہیں کرسکتا۔

ذیابیطس کا ایک عام اثریہ ہے کہ یہ وقت کے ساتھ ساتھ جسم کے بہت سے نظاموں، خاص طور پر اعصاب اور خون کی شریانوں کو شدید نقصان پہنچاتا ہے۔

سال 2023 کو اس حوالے سے عالمی دن کا موضوع ”ذیابیطس کی دیکھ بھال تک رسائی“ منتخب کیا گیا ہے۔

یہ موضوع بروقت علاج اور انتظام کو یقینی بنانے کے لیے صحیح معلومات اور ضروری دیکھ بھال تک مساوی رسائی کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔

2023 میں یہ مہم ”ٹائپ 2 ذیابیطس“ کے خطرے کو جاننے کی اہمیت پر توجہ مرکوز کرے گی تاکہ اس حالت میں تاخیر یا روک تھام میں مدد مل سکے اور ذیابیطس سے متعلق پیچیدگیوں کے اثرات کو اجاگر کیا جاسکے۔

اس کے علاوہ بروقت علاج اور انتظام کو یقینی بنانے کے لئے صحیح معلومات اور دیکھ بھال تک رسائی کی اہمیت کو بھی اجاگر کیا جاسکے۔

14 نومبر ہی فریڈرک بینٹنگ کا یوم پیدائش بھی ہے جس نے 1922 میں چارلس بیسٹ کے ساتھ مل کر انسولین ایجاد کی تھی۔ اس دن اسی عظیم ماہر طب کو خراج تحسین بھی پیش کیا جاتا ہے۔

پاکستان میں ذیابیطس کا مرض بہت تیزی سے پھیل رہا ہے اور موٹاپے کے شکار افراد میں ذیابیطس کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔

ذیابیطس کی علامات میں تھکاوٹ، دھندلی نظر، پاؤں کا سن ہونا، زخموں کا دیر سے بھرنا، چڑچڑا پن، کمزوری اوربہت زیادہ پیاس، جسمانی وزن میں کمی اور بار بار ٹوائلٹ جان شامل ہیں۔

مزید پڑھیں

سموگ سے آلودہ ہوا میں سانس لینے سے ٹائپ 2 ذیابیطس کا خطرہ

سفید چینی کے متبادل گڑ کے فوائد جان کر آپ بس یہی استعمال کریں گے

ذیابیطس میں مبتلا افراد کیلئے بھنڈی کتنی مفید ہے، جان کر حیران رہجائیں گے

یہ ایک خاموش قاتل ہے جس کا علاج آپ مکمل پرہیز، چہل قدمی اور ورزش سے کر سکتے ہیں۔

ماہرینِ صحت کے مطابق ذیابیطس کا مرض اپنی پیچیدگی کے اعتبار سے دیگر امراض کے مقابلے میں زیادہ خطرناک سمجھا جاتا ہے۔

عالمی ادارہ صحت کے مطابق کویت 24.9 فیصد شوگر کے مریضوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔

تاہم مریضوں کی تعداد کے حوالے سے چین میں سب سے زیادہ 14 کروڑ افراد شوگر کے مریض ہیں اور بھارت 7 کروڑ مریضوں کے ساتھ دوسرے اور پاکستان 3 کروڑ سے زائد مریضوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے۔

Read Comments