Aaj Logo

شائع 02 دسمبر 2023 07:40pm

معاشی استحکام برقرار رکھنے پر آئی ایم ایف سربراہ کی جانب سے پاکستانی حکام کی تعریف

عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی مینیجنگ ڈائریکٹر ، کرسٹالینا جارجیوا نے ’معاشی استحکام کو برقرار رکھنے اور اصلاحات کے بروقت نفاذ‘ پر حکومتِ پاکستان کی تعریف کی ہے۔

نگراں وزیر اعظم نے جمعہ کو COP28 سربراہی اجلاس کے موقع پر متعدد عالمی رہنماؤں کے ساتھ غیر رسمی گفتگو کی تھی۔

اس موقع پر انہوں نے آئی ایم ایف کی مینیجنگ ڈائریکٹر سے بھی بات چیت کی۔

ایکس پر جاری ایک پوسٹ میں جارجیوا نے لکھا، ’نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ سے COP28 میں ملاقات کی، ہم نے اقتصادی استحکام کو برقرار رکھنے اور منصوبہ بند اصلاحات کے بروقت نفاذ کے لیے حکومت کی طرف سے کی گئی قابل تعریف پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا۔‘

آئی ایم ایف کی مینیجنگ ڈائریکٹر کی جانب سے یہ ریمارکس ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب جنوبی ایشیائی ملک (پاکستان) جو فی الحال نگران حکومت کے تحت چل رہا ہے، آئی ایم ایف کے ساتھ پروگرام میں شامل ہے۔

جولائی میں، پاکستان نے پہلے سے طے شدہ خدشات کے درمیان واشنگٹن میں مقیم قرض دہندہ کے ساتھ آخری لمحات میں اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ (SBA) پر دستخط کیے تھے۔ 3 بلین ڈالر کے ایس بی اے پروگرام کے تحت پاکستان کو آئی ایم ایف سے جولائی میں پہلی قسط کے طور پر 1.2 بلین ڈالر موصول ہوئے۔

اس کے بعد نو ماہ کے معاہدے نے سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور عالمی بینک سمیت کثیر جہتی اور دو طرفہ شراکت داروں سے رقوم کی آمد کی راہ ہموار کی، جس سے زرمبادلہ کے ذخائر کی گرتی ہوئی پوزیشن کو تقویت ملی۔

گزشتہ ماہ، آئی ایم ایف اسٹاف اور پاکستانی حکام نے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ پروگرام کے پہلے جائزے پر اسٹاف لیول معاہدہ کیا تھا۔

حکومت کو توقع ہے کہ اس معاہدے کو دسمبر میں آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ سے منظوری مل جائے گی۔

ہفتہ قبل آئی ایم ایف کے سربراہ نے بلومبرگ ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے مشکل حالات کے باوجود آئی ایم ایف پروگرام کو آگے بڑھانے پر پاکستانی حکام کی تعریف کی تھی ۔

اس وقت انہوں نے کہا تھا کہ ’پاکستانی حکام اور نگران وزیر خزانہ اس پروگرام پر قائم رہنے کے لیے کریڈٹ کے مستحق ہیں جو انہوں نے بہت مشکل وقت میں کیے ہیں۔‘

جارجیوا نے کم ٹیکس وصولی کو پاکستان کا ایک بڑا مسئلہ قرار دیا، کیونکہ ملک کا ٹیکس سے جی ڈی پی کا تناسب 12 فیصد پر برقرار ہے۔

Read Comments