Aaj Logo

اپ ڈیٹ 05 دسمبر 2023 07:20pm

نائیجیریا میں مذہبی تقریب پر فضائی حملہ، 120 افراد مارے گئے

نائیجریا میں فضائیہ کی جانب سے ایک مذہبی تقریب کو نشانہ بنائے جانے کا انکشاف ہوا ہے جس میں 120 افراد مارے گئے۔

منگل کو ناجیرین افواج نے حملے کا اعتراف کیا، جس کے بعد صدر بولا احمد تینوبو نے واقعے کی تحقیقات کا حکم جاری کیا ہے۔

فوج نے اعتراف کیا کہ اس کے ایک ڈرون نے غلطی سے توڈون بیری گاؤں کو نشانہ بنایا جہاں مذہبی اجتماع ہو رہا تھا۔

امریکی خبر رساں ادارے کے مطابق حملے کے مقام پر میلاد النبی ﷺ کے حوالے سے تقریب ہو رہی تھی۔

دنیا کے کئی دیگر ممالک کی طرح نائیجریا میں بھی میلاد النبی ﷺ ربیع الاول میں منایا جاتا ہے اور اس برس بھی ستمبر میں تقریبات ہوئیں۔ تاہم اس اتوار کو میلاد کی تقریب کیوں ہو رہی تھی یہ فوری طور پر واضھ نہیں۔

نائجیرین فوج کی جانب سے ہلاکتوں کے کوئی اعداد و شمار نہیں بتائے گئے، لیکن مقامی باشندوں کا کہنا تھا کہ حملے میں 120 افراد مارے گئے جن میں اکثر خواتین اور بچے ہیں۔

نائجیریا کی نیشنل ایمرجنسی مینجمنٹ ایجنسی (NEMA) نے ایک بیان میں کہا کہ، ’نارتھ ویسٹ زونل آفس کو مقامی حکام سے تفصیلات موصول ہوئی ہیں کہ اب تک 85 لاشوں کو دفنایا جا چکا ہے جبکہ تلاش ابھی بھی جاری ہے۔‘

NEMA نے کہا کہ مزید 66 افراد کا اسپتال میں علاج کیا جا رہا ہے، لیکن ہنگامی حکام اب بھی کمیونٹی رہنماؤں سے بات چیت کر رہے ہیں تاکہ گاؤں تک پہنچنے کے لیے کشیدگی کو کم کیا جا سکے۔

اے ایف پی کے مطابق نائیجیریا کی مسلح افواج ملک کے شمال مغرب اور شمال مشرق میں نام نہاد ”جہادی“ ڈاکو ملیشیا کے خلاف اپنی لڑائی میں اکثر فضائی حملوں پر انحصار کرتی ہیں، یہ ملیشیا ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے افواج کے خلاف لڑ رہی ہے۔

ملیشیا کے ان گروہوں نے طویل عرصے سے شمال مغربی نائیجیریا کے کچھ حصوں کو دہشت زدہ کر رکھا ہے، جو جنگلات میں گہرے اڈوں سے کام کر رہے ہیں اور دیہاتوں پر چھاپے مار کر لوٹ مار اور تاوان کے لیے رہائشیوں کو اغوا کر رہے ہیں۔

شمال مشرق میں، نام نہاد جہادیوں کو اس علاقے سے پیچھے دھکیل دیا گیا ہے جہاں وہ تنازع کے عروج پر موجود تھے، حالانکہ وہ دیہی علاقوں میں لڑائی جاری رکھے ہوئے ہیں۔

اس تنازعہ میں 2009 سے اب تک 40,000 سے زائد افراد ہلاک اور 20 لاکھ بے گھر ہو چکے ہیں۔

نائجیرین ایوان صدر نے ایک بیان میں کہا کہ، ’صدر تینوبو نے اس واقعے کو انتہائی افسوسناک، پریشان کن اور تکلیف دہ قرار دیتے ہوئے، نائیجیرین جانوں کے المناک نقصان پر غم و غصے کا اظہار کیا۔‘

مقامی رہائشی ادریس داہیرو نے اے ایف پی کو بتایا، ’جب پہلا بم گرایا گیا تو میں گھر کے اندر تھا… ہم متاثرہ افراد کی مدد کے لیے جائے وقوعہ پر پہنچے اور پھر دوسرا بم گرایا گیا۔‘

انہوں نے کہا کہ ’میری خالہ، میرے بھائی کی بیوی اور اس کے چھ بچے، میرے چار بھائیوں کی بیویاں مرنے والوں میں شامل ہیں۔ میرے بڑے بھائی کا خاندان سب مر چکے ہیں، سوائے اس کے شیر خوار بچے کے جو زندہ بچ گیا۔‘

ماضی میں بھی نائجیرین فوج اپنی بمباری میں حادثاتی طور پر عام شہریوں کو نشانہ بنا چکی ہے۔

ستمبر 2021 میں کم از کم 20 ماہی گیر شمال مشرق میں چاڈ جھیل پر کواتار دبان مسارا میں ہوئے ایک حملے میں ہلاک ہوئے جبکہ متعدد زخمی تھے، اس وقت ٓبھی فوج نے انہیں عسکریت پسند سمجھا تھا۔

جنوری 2017 میں، کم از کم 112 افراد اس وقت مارے گئے جب ایک لڑاکا طیارے نے کیمرون کے ساتھ سرحد کے قریب واقع قصبے رن میں تشدد سے بے گھر ہونے والے 40,000 افراد کے کیمپ پر حملہ کیا۔

نائجیریا کی فوج نے چھ ماہ بعد جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں ’علاقے کی مناسب نشانی کی کمی‘ کا الزام لگایا۔

Read Comments