Aaj Logo

شائع 29 دسمبر 2023 08:27am

شدید افراطِ زر سے ترکیہ کا برا حال، حکومت کم از کم اجرت میں 49 فیصد اضافے پر مجبور

ترکیہ کی حکومت نے غیر معمولی افراطِ زر کا مقابلہ کرنے کے لیے کم از کم اجرت میں 49 فیصد اضافے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس وقت ترکیہ میں افراطِ زر کی شرح 62 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔

ترکیہ کی معیشت کو دو سال قبل کرنسی کے غیر معمولی بحران کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ امریکہ اور یورپ کے بعض اقدامات کے نتیجے میں ترکیہ کی کرنسی لیرا پر شدید دبائو مرتب ہوا تھا۔ ڈالر اور دیگر مغربی کرنسیوں کے مقابلے میں لیرا کی گرتی ہوئی قدر کو بلند کرنے کے لیے ترکیہ کی حکومت نے مختلف مراحل میں شرحِ سود 40 فیصد تک بڑھائی ہے۔

ترکیہ کے وزیر محنت ویدات اسیکھان نے میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہ ترکیہ کو دو سال کے دوران 25 سال کے شدید ترین کرنسی بحران کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ اس کے نتیجے میں ترکیہ کی معیشت کو الجھنیں درپیش رہی ہیں۔ لیرا کی قدر میں نصف کی حد تک رونما ہونے والی کمی سے عوام کو بھی مشکلات جھیلنا پڑی ہیں۔

ترکیہ کے مرکزی بینک نے چند ماہ کے دوران شرحِ سود میں مجموعی طور پ 42 فیصد تک اضافہ کیا ہے۔ معیشتی خرابی سے عوام کا معیارِ زندگی بھی متاثر ہوا ہے۔ حکومت نے رواں سال کے اوائل میں کم از کم اجرت میں 25 فیصد اضافہ کیا تھا۔ اب پھر کم از کم اجرات بڑھائی جارہی ہے تاکہ لوگ ڈھنگ سے جینے کے قابل ہونے میں دشواری محسوس نہ کریں۔

ترکیہ کی آبادی 8 کروڑ 60 لاکھ ہے۔ ایک تہائی ترک کم از کم اجرت کی سطح پر زندگی بسر کر رہے ہیں۔ حکومت ان کے لیے بعض معاملات میں زرِ اعانت کا انتظام بھی کرتی ہے تاکہ وہ معیاری انداز سے جی سکیں۔

Read Comments