Aaj Logo

شائع 11 جنوری 2024 08:50pm

جسٹس اعجازالاحسن نے اپنے استعفے میں کیا لکھا؟

سپریم کورٹ کے جج جسٹس اعجازالاحسن نے اپنا استعفیٰ صدر مملکت کو بھجوادیا، استعفے میں لاہور ہائیکورٹ اور پھر سپریم کورٹ کا جج رہنے کو اپنے لیے اعزاز قرار دیا۔

جسٹس اعجاز الاحسن کا صدر پاکستان کو لکھا گیا استعفیٰ منظر عام پر آگیا۔

خط کے متن کے مطابق جسٹس اعجاز الااحسن کا کہنا ہے کہ وہ سپریم کورٹ میں بطور جج مزید کام نہیں کرنا چاہتے، آرٹیکل 206 ون کے تحت سپریم کورٹ کے جج کے عہدے سے استعفی دے رہا ہو۔

جسٹس اعجاز الااحسن نے خط میں مزید کہا کہ میرے لیے یہ اعزاز ہے کہ سپریم کورٹ کا جج رہا، اعزاز ہے کہ لاہور ہائیکورٹ کا چیف جسٹس رہا ہوں۔

جسٹس اعجاز الحسن نے اپنے استعفے میں مستعفی ہونے کی وجوہات بیان نہیں کیں۔

جسٹس مظاہر نقوی کے بعد جسٹس اعجازالاحسن بھی مستعفی

یاد رہے کہ سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس مظاہرعلی نقوی کے بعد جسٹس اعجازالاحسن نے بھی استعفیٰ دے دیا۔

جسٹس اعجاز الاحسن سنیارٹی کے لحاظ سے سپریم کورٹ کے تیسرے سینئرترین جج تھے۔

جسٹس اعجازالاحسن نے آج سپریم جوڈیشل کونسل کے اجلاس میں شرکت سے بھی معذرت کی تھی۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے گزشتہ 2 روز قبل مظاہر نقوی کے خلاف کونسل کارروائی سے اختلاف کیا تھا اور انہوں نے جسٹس مظاہر نقوی پر لگائے گئے الزامات کو بے بنیاد قرار دیا تھا۔

جسٹس اعجاز الاحسن سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف پاناما کیس میں مانٹرینگ جج رہے ہیں۔

سپریم کورٹ کی طرف سے جاری مختلف کیسز لسٹ کے مطابق جسٹس اعجازالاحسن سپریم کورٹ کے بینچ تھری کی سربراہی میں مختلف کیسز کی سماعت کررہے ہیں، 3 رکنی اس بینچ میں جسٹس عائشہ اے ملک اورجسٹس شاہد وحید شامل ہیں، یہ بینچ 8جنوری سے 11 جنوری تک مختلف کیسز کی سماعت کرے گا۔

جسٹس اعجاز الاحسن جون 2016 میں سپریم کورٹ کے جج تعینات ہوئے تھے، جسٹس اعجاز الاحسن نے اکتوبر 2024 میں چیف جسٹس پاکستان بننا تھا۔

مزید پڑھیں

سپریم جوڈیشل کونسل کا جسٹس مظاہر نقوی کیخلاف کارروائی ختم نہ کرنے کافیصلہ

استعفیٰ منظور، مظاہر نقوی سپریم کورٹ کے جج نہیں رہے لیکن مراعات ہوںگی

جسٹس منصور علی شاہ پر قسمت مہربان، زیادہ عرصہ چیف جسٹس رہیںگے

Read Comments