Aaj Logo

اپ ڈیٹ 24 جنوری 2024 02:44pm

عمران خان کا فیس بک اکاؤنٹ پارٹی امیدواروں کی تصدیق کرنے لگا، لیکن کیسے

پاکستان تحریک انصاف نے بلے کا انتخابی نشان واپس لیے جانے کا ’اسمارٹ حل‘ نکال ہے۔

بلے کا انتخابی نشان واپس لیے جانے کے بعد پی ٹی آئی کے انتخابی امیدوار عام انتخابات میں آزاد حیثیت سے لڑ رہے ہیں جس کے تحت انہیں مختلف انتخابی نشان الاٹ کیے گئے ہیں۔

سوشل میڈیا پر انتخابی مہم چلانے والی پی ٹی آئی نے اپنے فالوررز کی آگاہی کیلئے ان کے متعلقہ حلقے کے پی ٹی آئی امیدوار کا انتخابی نشان جاننے کے لیے اسی پلیٹ فارم کا سہارا لیا ہے۔

اس حوالے سے آفیشل ایکس ہینڈل پر حامیوں کی رہنمائی کے لیے پوسٹ شیئر کی گئی ہے۔

پی ٹی آئی کی جانب سے پوسٹ کے کیپشن میں لکھا گیا ہے کہ، ’ اپنے حلقے کے لیے پی ٹی آئی کے نامزد امیدوار کو تلاش کرنے کا ایک اور جدید طریقہ، الاٹ کردہ انتخابی نشان کے ساتھ!’

فالوورز سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنے حلقے کا نمبر دیے گئے لنک کے ساتھ بانی پی ٹی آئی عمران خان کے آفیشل فیس بک پیج پر میسج کریں اور انہیں چند منٹوں میں معلومات بھیج دی جائیں گی۔

فیس بک سے جوابات کیسے آرہے ہیں؟

پی ٹی آئی نے اس مقصد کے لیے فیس بک کے آٹو رسپانس کے فیچر کو استعمال کیا ہے جس میں تمام حلقوں کے نام کے جواب میں رسپانس پہلے سے ہی فیڈ کر دیے گئے ہیں۔

جب بھی کوئی شخص اپنے حلقے کا نام لکھ کر پیغام بھیجتا ہے تو جواب میں فیس بک کا آٹٖو رسپانس اسے وہ پیغام بھیج دیتا ہے جو پی ٹی آئی کی ٹیم نے پہلے ہی فیڈ کر رکھا ہے۔

نادرا کوڈ بھی کام آگیا

اس کے علاوہ پی ٹی آئی اپنے حامیوں تک ان کے نامزد حلقوں کے امیدواران کا انتخابی نشان پہچانے کے لیے نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کی جانب سے شہریوں کو فراہم کردہ سہولت سے بھی مستفید ہورہی ہے۔

پوسٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اپنے انتخابی حلقے کا نمبر تلاش کرنے کے لیے اپنا شناختی نمبر 8300 پر ٹیکسٹ کریں۔

واضح رہے کہ نادرا کی جانب سے 8300 کا کوڈ ان شہریوں کے لیے جاری کیا گیا ہے جو جاننا چاہتے ہیں کہ اُن کا نام ووٹر لسٹ میں درج ہے یا نہیں اور اگرہے تو کہاں درج ہے۔

عوام کو زحمت سے بچانے والے نادرا کوڈز، اب اپنا کام گھر بیٹھے کروائیں

فالوورز کو 8 فروری کے لیے تیاررہنے کا پیغام دینے والی پاکستان تحریک انصاف آج 24 جنوری کو سوشل میڈیا ویڈیو شیئرنگ ایپ ٹِک ٹاک پر پہلا لائیو آن لائن جلسہ کرنے جارہی ہے۔

Read Comments