Aaj Logo

شائع 24 اپريل 2024 07:24pm

بھارتی مسلمانوں تعلیم و ملازمت میں کوٹہ دینے پر انتہا پسند ہندوؤں کا واویلا

بھارت کی ریاست کرناٹک میں مسلمانوں کو پس ماندہ طبقات کی درجہ بندی میں رکھے جانے پر انتہا پسند ہندوؤں نے واویلا شروع کردیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مسلمانوں کو انتہائی پستی کا شکار ہندوؤں کے ساتھ جوڑ کر دیکھنا غلط ہے کیونکہ اس صورت میں ہندوؤں کی پس ماندہ ذاتوں سے تعلق رکھنے والوں کو بہتر معاشی مواقع آسانی سے میسر نہ ہو پائیں گے اور یوں اُن کی حق تلفی ہوگی۔

دی نیشنل کمیشن فار بیک ورڈ کلاسز نے کرناٹک حکومت کے اس اقدام کو سماجی انصاف کے بنیادی اصول کے منافی قرار دیا ہے۔ کرناٹک حکومت نے مسلمانوں میں پائی جانے والی تمام ذاتوں اور برادریوں کو سماجی اور تعلیمی اعتبار سے پس ماندہ کی درجہ بندی میں رکھا ہے۔ اس کے نتیجے میں ایک بڑا تنازع کھڑا ہوگیا ہے۔

کرناٹک میں مسلمانوں کی آبادی 13 فیصد ہے۔ اب حکومت اُن کے لیے سرکاری ملازمتوں اور پروفیشنل کالجوں میں کوٹہ مختص کرے گی تاکہ حالات کی چکی میں پسنے والوں کو بھی ڈھنگ سے جینے کی راہ دکھائی دے۔

نیشنل کمیشن فار بیک ورڈ کاسٹس نے بہر حال یہ ضرور تسلیم کیا ہے کہ اسلام میں ذات پات کے نظام کی گنجائش تاہم مسلمان اس سے مکمل طور پر پاک یا محفوظ بھی نہیں۔ مسلمانوں کو مجموعی طور پر پس ماندہ قرار نہیں دیا جاسکتا کیونکہ وہ مجموعی طور پر بلند معیار کے ساتھ زندگی بسر کر رہے ہیں۔

Read Comments