Aaj Logo

شائع 25 اپريل 2024 07:13pm

سگریٹ پر ٹیکسوں میں اضافے اور خطرات پر آگاہی سے ملک میں فروخت کم ہوگئی

پاکستان میں سگریٹ پر ٹیکسوں میں اضافہ اور سگریٹ نوشی کے باعث پیدا ہونے والے ممکنہ صحت کے خطرات کے بارے میں آگاہی سے ملک میں سگریٹ کی فروخت میں کمی کا رجحان سامنے آیا ہے۔

یورو مانیٹر کی رپورٹ کے مطابق 2022 میں سگریٹ کی قیمت فروخت میں ایک فیصد کمی آئی، جس کے نتیجے میں سالانہ 60 ارب سٹکس کی فروخت ہوئی جو کہ حالیہ پیش گوئی کی مدت میں مزید دو فیصد کم ہو کر 55 ارب سٹکس تک کم ہوگئی ہے۔

یورو مانیٹر کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان ٹوبیکو کمپنی 2022 میں مارکیٹ میں 71 فیصد کے ریٹیل والیوم شیئر کے ساتھ سرفہرست تھی۔

پاکستان میں تمباکو کی مصنوعات کی تشہیر پر پابندی اور کورونا وبا کے تناظر میں سگریٹ نوشی کرنے والے صارفین میں صحت کے ممکنہ خدشات کے بارے میں آگاہی بڑھ رہی ہے۔

فریم ورک کنونشن آن ٹوبیکو کنٹرول (FCTC) کے لیے پاکستان کی وابستگی سگریٹ کی صنعت کو مؤثر طریقے سے منظم کرنے اور کھپت کی حوصلہ شکنی کے لیے یکساں قیمت کے نظام کی اہمیت کو واضح کرتی ہے۔

عالمی ادارہ صحت بھی تمباکو کی کھپت کو کم کرنے کے لیے ٹیکس کے مضبوط اقدامات کی تجویز دے چکا ہے۔

تمباکو کی قیمتوں میں 10 فیصد اضافے کے اثرات پر اگر بات کی جائے تو یہ بات سامنے آئی ہے کہ عام طور پر زیادہ آمدنی والے ممالک میں تمباکو کی مجموعی کھپت میں 4 فیصد تک کمی اور کم آمدنی والے ممالک میں 8 فیصد تک کمی واقع ہوتی ہے۔

پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس (PIDE) کی ایک تحقیق میں تمباکو نوشی سے ہونے والی بیماریوں اور اموات کے سنگین نتائج پر روشنی ڈالی گئی ہے، جس کی لاگت 2019 میں 615.07 ارب روپے تھی، جو کہ جی ڈی پی کے 1.6 فیصد کے برابر ہے۔

دریں اثناء، عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے بھی حال ہی میں سگریٹ کی تمام اقسام پر یکساں لیول کا ٹیکس نافذ کرنے کی تجویز دی ہے۔

پاکستان میں اس وقت سگریٹ پر دو قسم کے درجے میں ٹیکس عائد کیا جاتا ہے، جس کے نتیجے میں نہ صرف سگریٹ انڈسٹری سے ٹیکس وصولی کم ہوتی ہے بلکہ پاکستان میں سالانہ 337000 اموات بھی ہوتی ہیں۔

آئی ایم ایف کی سفارشات کا مقصد سگریٹ کی مصنوعات پر مساوی ٹیکس کو یقینی بنانا ہے جسے صحت سے متعلقہ افراد کی جانب سے بہت زیادہ سراہا گیا ہے۔

Read Comments