Aaj Logo

شائع 27 اپريل 2024 06:55pm

تین سال قبل اغوا ہوئی بچی کے کیس نے پنجاب پولیس کے تفتیشی نِظام کا کچا چٹھا کھول دیا

پاکپتن میں تین سال قبل اغوا ہوئی پانچ سالہ عدن فاطمہ کے کیس نے پنجاب پولیس کے تفتیشی نِظام کا کچا چٹھا کھول دیا ہے۔ پولیس نے ملزم سے بچی کو قتل کرنے کا اعترافی بیان لے کر کیس ٹھپ کردیا لیکن بچی تین سال بعد گھر پہنچ گئی۔

2021 میں پاکپتن کے علاقہ ڈھپئی سے پانچ سالہ بچی عدن فاطمہ غائب ہوئی، جس کی ایف آئی آر تھانہ ملکہ ہانس میں درج کی گئی۔

اغوا کے دو سال بعد 2023 میں پولیس نے گرفتار ملزم سے بچی کو قتل کیے جانے کا اعترافی بیان لے لیا۔

پولیس نے ملزم کا وڈیو بیان بھی جاری کیا جس میں ملزم نے بچی کو قتل کرنے اور نعش کو نہر میں پھینک دینے کا اعتراف کیا۔

ڈی پی او پاکپتن نے بتایا کہ ملزم مزمل نے بچی کے چچا کے ساتھ ہوئی تلخ کلامی کی وجہ سے بچی کو قتل کیا۔ اور پولیس نے کس طرح سے بہترین تفتیش کرتے ہوئے کیس حل کیا۔

دلچسپ اور حیران کن صورتِ حال اس وقت پیدا ہوئی جب اسی گاؤں کے قریب ہی پٹرولنگ پولیس کو ایک لاوارث بچی کی اطلاع ملی، پٹرولنگ پولیس نے جب تفتیش کی تو یہ تین سال پہلے غائب ہوجانے والی بچی عدن فاطمہ ہی تھی۔

عدن فاطمہ کا کہنا تھا کہ وہ تین سال تک کسی مدرسہ کے اندر رہی، وہ جس کے پاس مدرسہ میں رہی وہی شخص اب موٹرسائکل پر سوار ہو کر اسے یہاں چھوڑ کر فرار ہوگیا۔

اس تمام عرصے کے دوران ملزم مزمل کا خاندان اسی کیس پر اپنے مویشی اور گاؤں سے اپنا مکان بیچ کر کہیں اور شفٹ ہوچکا ہے۔

ملزم سے لیے گئے قتل کرنے کے اعترافی بیان اور پھر تین سال بعد بچی کی گھر واپسی نے پنجاب پولیس کے تفتیشی نظام پر سوالیہ نشان اُٹھا دیے ہیں۔

Read Comments