پاکستان مسلم لیگ (ن) نے ایک بار پھر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھا دیا، سابق وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا کہ ہم ملک کی خاطر پی ٹی آئی کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہیں، وہ صرف اتنا کہہ دیں کہ ہم سے رابطہ کریں ہم خود ان کے پاس چلے جائیں گے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا ثناء اللہ نے کہا کہ موجودہ اسٹیبلشمنٹ چاہتی ہے کہ سیاستدان اکٹھے ہوکر ملک کو سنبھالیں، ہم اس وقت بھی بات چیت کے لیے تیار تھے جب پی ٹی آئی ہمیں جیلوں میں ڈال رہی تھی۔
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ سیاستدان پہلے بھی اور آج بھی معاملے کو کسی سمت لگنے نہیں دے رہے، جب تک ہم مل کر نہیں بیٹھیں گے یہ مسائل جوں کے توں رہیں گے۔
عمران خان کا وجود سیاسی عدم استحکام کی ضمانت ہے، رانا ثنااللہ
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم ملک میں سول بالادستی چاہتے ہیں، کسی ادارے سے محاذ آرائی ہرگز ہمارا مقصد نہیں، اگر اسٹیبلشمنٹ اپنے کردار میں واپس چلی جاتی ہے تو پھر ہمیں مزاحمتی بیانیہ اپنانے کی کیا ضرورت ہے۔
مسلم لیگ ن کے رہنما نے کہا کہ اسحاق ڈار کو ڈپٹی وزیراعظم بنانا شہباز شریف کی صوابدید تھی، یقیناً یہ فیصلہ نواز شریف کی مشاورت سے ہوا ہوگا۔
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ شہباز شریف کوئی بھی بڑا فیصلہ کرنے سے قبل نواز شریف سے مشاورت کرتے ہیں۔
سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ جلد جنرل کونسل کا اجلاس بلا رہے ہیں اور امید ہے کہ قرارداد کے ذریعے ہی نواز شریف پارٹی صدر بن جائیں گے۔
نواز شریف کی وطن واپسی کے بعد کابینہ میں توسیع کا فیصلہ
انہوں نے مزید کہا کہ احسن اقبال چاہتے ہیں کہ پارٹی کے سیکریٹری جنرل سعد رفیق ہوں کیونکہ وہ پہلے بھی یہ ذمہ داری بخوبی نبھا چکے ہیں۔
ن لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ نے ایک پراجیکٹ پر دس سال کام کیا اور پھر وہی ان کے گلے پڑ گیا، اب اسے ختم کرنے کا معاملہ چل رہا ہے۔
آٹھ فروری انتخابات میں ’ووٹ ڈلے کسی اور کے نکلے کسی اور کے‘، رانا ثنا کا اعتراف؟
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان نے آج جو باتیں کی ہیں یہ 2013 اور 2018 کی اسمبلی کے حوالے سے بھی کی جاتی رہی ہیں۔