دکی کول مائنز ایریا سے اغواء ہونے والے 7 مغوی مزدور 38 دن بعد رہا کردیے گئے جبکہ مغوی مزدوروں کا دکی پہنچنے پر استقبال کیا گیا۔
دکی میں کول مائنز ایریا سے 23 مارچ کو اغواء ہونے والے 7 مغوی مزدوروں کو 38 دن بعد اغواء کاروں نے جھالار کے پہاڑی علاقے ذکی سورو میں چھوڑ کر رہا کردیا۔
نیشنل لیبر فیڈریشن کے ضلعی صدر امبر خان سواتی کے مطابق اغواء ہونے والے 7 مغوی کان کنوں کو مسلح کالعدم تنظیم بی ایل اے کے نام سے مسلح اغواء کار 23 مارچ کو مختلف کوئلہ کانوں سے اغواء کرکے لے گئے تھے، جنہیں اغواء کاروں نے آج ازخود رہا کردیا۔
رہا ہونے والے مزدوروں کے متعلق یہ معلوم نہ ہوسکا ہے کہ انہیں کس بنیاد پر رہا کیا گیا، 23 مارچ کو اغواء ہونے والے مزدورں میں جوہر خان ولد سلیم قوم شادوزئی، شاہ خان ولد بہادر اور باچا خان ولد خیر بدر اقوام یوسفزئی، غفور باتوزئی،یمایوں جلالزئی ،شکور میرزئی اور قائم شیخ شامل ہیں۔
مغوی مزدوروں میں سے 4 کا تعلق ضلع قلعہ سیف اللہ، 2 کا تعلق خیبر پختونخوا کے علاقے سوات شانگلہ جبکہ ایک کا تعلق دکی سے ہے۔
رہا ہونے والے مزدوروں کا دکی پہنچنے پر ڈسٹرکٹ چیئرمین دکی حاجی خیراللہ ناصر اور پاکستان ورکرز فیڈریشن کے ضلعی صدر شیر محمد کاکڑ سمیت سینکڑوں مزدوروں نے یارو شہر کے مقام پر استقبال کرکے جلوس کی شکل میں دکی پہنچایا۔
دکی پہنچنے پر ڈسٹرکٹ چیرمین حاجی خیراللہ ناصر کی جانب سے انہیں چائے پارٹی دی گئی۔
مغوی مزدوروں نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ ہمیں اغواء کاروں نے اغواء کرنے کے بعد 3 دن تک پیدل سفر کرکے پہاڑی علاقے منتقل کیا تھا ہم 38 دن تک اغواء کاروں کی قید میں پہاڑی علاقے میں رہے، اغواء کاروں کی تعداد 11 تھی، اغواء کاروں نے ہمارے ساتھ اچھا سلوک کیا، البتہ کبھی کبھی ہمیں ڈانٹ کر تھپڑ مارتے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ اغواء کار جھونپڑی میں مقیم تھے، 2 دفعہ ہمیں ایک جگہ سے دوسرے جگہ منتقل کیا گیا، ہماری رہائی منگل کو ہوئی اغواء کاروں نے ہمیں جھالار پہاڑ تک پہنچا کر ہمیں چھوڑ دیا، 2 دن کی پیدل مسافت کے بعد ہم آج دکی پہنچے ہیں، اغواء کار ہمارے ساتھ اردو میں بات کرتے تھے، انہیں راشن گدھوں کے ذریعے لادا ہوا آتا تھا۔