اپ ڈیٹ 19 فروری 2025 10:36pm

تعزیت کیلئے کوئٹہ آنیوالا شخص بس سے اتار کر قتل، بہنیں بس میں بیٹھی رہ گئیں

بلوچستان کے ضلع بارکھان کی یونین کونسل رڑکن کے مقام پر مسلح افراد نے پنجاب سے تعلق رکھنے والے سات مسافروں کو شناخت کے بعد قتل کر دیا، واقعہ قومی شاہراہ پر پیش آیا، جہاں مسلح افراد نے مسافر گاڑیوں کو روک کر تلاشی لی۔ قتل کئے گئے مسافروں میں تعزیت کیلئے کوئٹہ آنے والا شخص بھی تھا جسے بس سے اتار کر قتل کیا گیا اور بہنیں بس میں بیٹھی رہ گئیں۔

ایک خاتون عینی شاہد نے بتایا کہ ان کے بھائی کا شناختی کارڈ چیک کرنے کے بعد اسے کوچ سے زبردستی اتارا اور قتل کردیا۔ خواتین نے بتایا کہ وہ فیصل آباد سے بھاوج کے انتقال پر تعزیت کیلئے کوئٹہ آئے تھے۔

دوسرے عینی شاہد نے بتایا کہ وہ بورے والا کا رہائشی ہے اور اپنے بھائی کے ہمراہ کوئٹہ سے ملتان جا رہا تھا۔

مسافر کے مطابق شناختی کارڈز چیک کرنے کے بعد اس کے بھائی کو دیگر مسافروں کے ہمراہ اتارا گیا اور تھوڑی دیر کے بعد فائرنگ کی آوازیں سنائی دیں۔

مذکورہ مسافر نے بتایا کہ میرے بھائی سمیت سات مسافروں کو شناخت کرنے کے بعد ان کے سروں میں گولیاں مار کر قتل کر دیا گیا۔

بارکھان میں دہشت گردی کا شکار ہونے والوں میں شوکت فیصل آباد کے علاقہ پیپلز کالونی کا رہائشی تھا، جو فیملی کے ساتھ رشتہ دارکی فوتیدگی پرکوئٹہ گیا تھا، واپسی پر دہشت گردوں نے شوکت کو گاڑی سے اتار کر شہید کردیا۔

فیصل آباد کے رہائشی شوکت کی میت گھر پہنچا دی گئی، نمازِ جنازہ رات بارہ بجے ادا کی جائے گی۔

ڈجکوٹ کا رہائشی 20 سالہ احسان کوئٹہ میں کام کرتا تھا اور ملازمت ملنے کے بعد پہلی بار گھر واپس آرہا تھا کہ دہشت گردوں کا نشانہ بن گیا ، جواں سالہ بیٹے کی وفات پر والدین اور عزیر و عزیز اقارب غم سے نڈھال ہیں۔

بورے والا کے عدنان مصطفیٰ کے گھرمیں آہیں ہی آہیں ہیں۔ سفاک دہشتگردوں نے چاول کے تاجرعدنان کےدوبچے یتیم کرددیا۔

عدنان مصطفی، بھائی ذیشان مصطفیٰ کے ہمراہ کوئٹہ گیا ہوا تھا۔ ذیشان کو شناختی کارڈ انگلش میں ہونے کے باعث چھوڑدیا گیا۔

بارکھان میں دہشت گردوں کی فائرنگ سے شہید موٹر وے پولیس سے ریٹائرڈی ایس پی محمد اسحاق کا جسد خاکی ملتان پہنچا دیا گیا۔ میت آبائی علاقے پہنچنے پرفضا سوگوار ہوگئی۔

دہشتگردی کے واقعے میں شہید ہونے والے لودھراں کا اجمل بھی شامل ہے جس کی میت لودھراں پہنچا دی گئی، شہید محمد اجمل کی میت آبائی علاقے پپلی والا پہنچنے پر گھر میں کہرام مچ گیا۔

شہید محمد اجمل کے بھائی اکمل اور اختر کا کہنا ہے کہ ہم غریب لوگ ہیں، میرا بھائی محنت مزدوری کرنے گیا ہوا تھا، مقتول اجمل کو اپینڈکس کی تکلیف ہوئی ، علاج کروانے گھر آرہا تھا۔

دہشت گردوں کا نشانہ بننے والے افراد کے اہل خانہ حکومت سے ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کررہے ہیں۔

Read Comments