سستی بجلی کی طرف ایک اور قدم: سینیٹ قائمہ کمیٹی سے ’کیپٹو پاور پلانٹس لیوی بل 2025‘ منظور
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے کیپٹو پاور پلانٹس لیوی بل 2025 کی متفقہ طور پر منظوری دے دی ہے، حالانکہ سینیٹر محسن عزیز نے اس بل کی بھرپور مخالفت کی، تاہم ان کی ورچوئل شرکت کے باعث ان کا ووٹ شمار نہیں کیا گیا۔ کمیٹی کا اجلاس چیئرپرسن سینیٹر انوشہ رحمان کی زیر صدارت ہوا، جس میں سیکرٹری پٹرولیم مومن آغا نے تفصیلی بریفنگ دی۔
سیکرٹری پٹرولیم کے مطابق، اس بل کا مقصد صنعتی کیپسٹی یوٹیلائزیشن کا بوجھ کم کرنا اور عوام کے لیے بجلی کی قیمتیں کم کرنا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ آرڈیننس جاری ہونے کے بعد فوری طور پر پانچ فیصد لیوی عائد کی گئی تھی، جو جولائی 2025 میں 10 فیصد، فروری 2026 میں 15 فیصد اور اگست میں 20 فیصد تک بڑھا دی جائے گی۔
تیل اور گیس کےذخائردریافت کرنےکیلئےبڑے پیمانے پرکام شروع
ایڈیشنل سیکرٹری خزانہ نے بتایا کہ کیپٹو پاور پلانٹس بند کرنے کا کہا گیا تھا جس پر کمپنیاں عدالت چلی گئیں، لہٰذا حکومت نے بغیر بند کیے لیوی عائد کرنے کا فیصلہ کیا۔ ان کے مطابق 5 ہزار 500 صنعتوں میں سے 1 ہزار 100 صنعتوں کے پاس کیپٹو پاور پلانٹس ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فروری 2024 میں گیس نرخ 2750 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو تھا، جون میں 3000 روپے اور فروری 2025 میں 3500 روپے کر دیا گیا۔
سینیٹر محسن عزیز نے بل کی سخت مخالفت کرتے ہوئے اسے ”اینٹی پاکستان بل“ قرار دیا اور کہا کہ اس کے ذریعے صنعتوں کا قتل کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے صنعتوں کو پاور پلانٹس لگانے کا کہا گیا، اب ان پر لیوی لگائی جا رہی ہے جس سے صنعتیں بند ہو جائیں گی۔ چیئرپرسن کمیٹی نے جواب دیا کہ ان کی باتوں سے لگتا ہے کہ وہ سستی بجلی کے مخالف ہیں، جس پر سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ یہ بات غلط ہے اور وہ آن لائن موجود ہیں، اس لیے ان کا ووٹ شمار نہیں ہوگا۔
کے الیکٹرک سمیت ملک بھر کے لیے بجلی سستی ہونے کا امکان
سینیٹر منظور کاکڑ اور چیئرپرسن انوشہ رحمان نے بل کی حمایت کی۔ چیئرپرسن نے کہا کہ یہ ایک اچھا بل ہے اور وزیراعظم نے بجلی سستی کرنے کا وعدہ کیا تھا، جس کے تحت یہ بل لایا گیا ہے۔
آخر میں، کمیٹی نے کیپٹو پاور پلانٹس لیوی بل 2025 کو متفقہ طور پر منظور کر لیا۔