پاکستانی کمپنی نے غزہ جنگ سے متاثرہ بچی سدرہ کو مصنوعی بازو لگا دیا
مصنوعی ہاتھ بنانے والی پاکستانی کمپنی بائیونکس نے غزہ میں جنگ سے متاثرہ بچی سدرہ کو مصنوعی بازو لگا دیا۔
کمپنی کا کہنا ہے کہ اقدام اردن میں کمپنی کے سرکاری شراکت دار کے تعاون سے ممکن ہوا، یہ اُس مشن کا آغاز ہے جس کا مقصد غزہ میں معذور افراد کی مدد کرنا ہے، جنگ زدہ علاقے میں زیادہ سے زیادہ مدد فراہم کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
کمپنی نے جمعرات کو سوشل میڈیا پر جاری بیان میں بتایا کہ یہ کامیابی اردن میں موجود ان کے شراکت دار مفاز کے تعاون سے ممکن ہوئی۔ سدرہ اس جنگ میں بازو سے محروم ہو گئی تھی اور اب وہ بایونکس کی جانب سے غزہ میں شروع کیے گئے اس انسان دوست پروگرام کی پہلی مستفید بن گئی ہے۔
بیان میں کہا گیا ”یہ اقدام غزہ کے معذوروں کی بحالی کے لیے بایونکس کے مشن کی شروعات ہے۔ سدرہ کی کہانی غزہ کے ہزاروں متاثرین کی مزاحمت اور حوصلے کی عکاس ہے۔“
بایونکس نے امید ظاہر کی کہ ان کا یہ اقدام جنگ سے متاثرہ افراد کو تحرک، اعتماد، امید، عزت نفس اور خودمختاری واپس دلانے کا ذریعہ بنے گا۔
کمپنی نے یہ واضح نہیں کیا کہ وہ مستقبل میں غزہ کے کتنے مریضوں کی مدد کرے گی یا اگلے مراحل کا شیڈول کیا ہو گا، تاہم ان کا کہنا تھا کہ یہ مشن طویل مدتی، مستقل اور علاقائی شراکت داروں کے ساتھ مربوط انداز میں جاری رہے گا۔
بایونکس کا ہیڈکوارٹر کراچی میں واقع ہے اور یہ کمپنی 3D پرنٹنگ اور اسمارٹ سینسرز کی مدد سے کم لاگت، جدید اور کسٹمائزڈ مصنوعی اعضا تیار کرنے میں مہارت رکھتی ہے۔ اس نے پاکستان میں جنگ زدہ اور معذور بچوں کے لیے نمایاں کام کیا ہے اور اب متاثرہ خطوں میں اپنے دائرہ کار کو بڑھا رہی ہے۔