شائع 07 جولائ 2025 09:16am

دُنیا کے بُلند ترین محاذِ جنگ پر دُشمن پر دھاک بٹھانے حوالدار لالک جان کا 37واں یومِ شہادت

دُنیا کے بُلند ترین محاذِ جنگ پر دُشمن پر دھاک بٹھانے اور اُس کے عزائم کو ناکام بنانے والے بہادر سپوت حوالدار لالک جان شہید (نشان حیدر)، جن کی شجاعت اور ہمت کا بَر ملا اعتراف دُشمن نے بھی کیا، ان کا آج 27 واں یومِ شہادت ہے۔

معرکہ کارگل میں دشمن پر دھاک بٹھانے والے ، پاک فوج کی آن، پاکستان کی شان، حوالدار لالک جان (شہید) نشانِ حیدر 1967ء میں آبائی گاؤں غذر یاسین گلگت میں پیدا ہوئے، وادی غذر جِسے وادی شہداء بھی کہا جاتا ہے۔

لالک جان 12 این ایل آئی کے ایک بے باک نڈر اور بہادر سپاہی کے طور پر اُبھر کر سامنے آئے۔ مئی 1999ء میں حوالدار لالک جان نے اگلے مورچوں پر لڑائی لڑنے کے لئے اپنی خدمات پیش کیں اور ایک انتہائی مشکل اور دشوار گزار پہاڑی چوکی پر دُشمن سے نبرد آزما ہونے کیلئے کمر باندھ لی۔

قادر پوسٹ آج بھی نازاں ہے کہ اُسے لالک جان جیسا نِڈر محافظ اسے مِلا، 12جون 1999ء کو لالک جان نے دُشمن کی پیٹرول پارٹی پر اچانک ایسا زبردست حملہ کیا کہ دُشمن اپنی لاشیں چھوڑ کر پسپا ہونے پر مجبور ہو گیا۔

جون 1999ء کے آخری ہفتے میں ایک رات کو دُشمن کی بھاری نفری نے حوالدار لالک جان کی چوکی پر حملہ کیا، حملے کے دوران حوالدار لالک جان اپنی جان کی پرواہ کئے بغیر مختلف پوزیشنوں سے دُشمن پر فائر کرتے رہے اور ہر مورچے میں جا کر جوانوں کا حوصلہ بڑھاتے رہے، رات بھر جاری رہنے والے حملے کو لالک جان اور اس کے ساتھیوں نے ناکام بنا دیا اور صبح نامراد دُشمن لاشوں کے انبار چھوڑ کر پسپا ہو گیا۔ دوسری رات مزید کمک حاصل کرنے کے بعد دُشمن نے ایک بار پھر مختلف اطراف سے حملہ کیا لیکن حوالدار لالک جان اینڈ کمپنی نے اس رات بھی بے باکی اور جرأت مندی کا بھر پور مظاہرہ کرتے ہوئے یہ حملہ بھی ناکام بنا دیا اور دُشمن کو بھاری جانی نقصان اُٹھانا پڑا۔

7 جولائی کو حوالدار لالک جان دشمن کے توپخانے کے بھاری فائر اور تین اطراف سے حملے کے دوران شدید زخمی ہوگئے۔ کمپنی کمانڈر نے انہیں پیچھے جا کر علاج کرانے کا کہا، مگر لالک جان نے کہا کہ ’میں کسی ہسپتال کے بستر پر میدانِ جنگ میں جان دینے کو ترجیح دوں گا‘۔ انہوں نے زخمی حالت میں بھی بھاری فائر کے دوران دُشمن کے بنکر میں بارود پھینک کر اسے ایمونیشن سمیت تباہ کردیا، جس سے دُشمن کے درجنوں فوجی ہلاک ہو گئے۔

دوسری سمت سے دُشمن کے فائر کی زَد میں آکر بالآخر لالک جان نے اپنی جان، جانِ آفرین کے سپرد کی اور جام شہادت نوش کرکے اَمر ہو گئے۔

ان کی بے مثال جرات اور لازوال قربانی کے اعتراف میں انہیں نشانِ حیدر کا اعزاز عطا کیا گیا۔ قادر پوسٹ کے زبردست دِفاع کا اعتراف دُشمن نے ان الفاظ میں کیا ’کسی بھی سپاہی نے اپنی پوسٹ نہ چھوڑی، یہ دِفاعی جنگ بہادری کی اعلیٰ مثال ہے کہ جو آخری سپاہی اور آخری گولی تک لڑی گئی‘۔

پاکستانی قوم آج ان کے یومِ شہادت پر ان کی قربانی کو سلام پیش کرتے ہوئے اس عہد کی تجدید کر رہی ہے کہ وطن کی حرمت پر آنچ آنے کی صورت میں ہر فرد لالک جان شہید کے نقشِ قدم پر چلنے کو تیار ہے۔

شہید حوالدار لالک جان کو قوم کا خراجِ عقیدت، وزیراعظم، صدر اور وزیرداخلہ کے جذباتی پیغامات

وطن کے عظیم سپوت، نشانِ حیدر پانے والے شہید حوالدار لالک جان کے یومِ شہادت پر وزیراعظم، صدرِ مملکت اور وفاقی وزیرداخلہ سمیت پوری قوم نے ان کی عظیم قربانی کو خراجِ تحسین پیش کیا ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے پیغام میں کہا کہ حوالدار لالک جان شہید نے دشمن کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملا کر تاریخ رقم کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ شہید کی بہادری اور فرض شناسی نئی نسل کے لیے ایک روشن اور قابلِ تقلید مثال ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی قوم اپنے شہداء کی قربانیوں کو کبھی فراموش نہیں کر سکتی، اور شہداء اور ان کے اہل خانہ مجھ سمیت پوری قوم کا فخر ہیں۔

صدر مملکت آصف علی زرداری نے بھی شہید لالک جان کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ قوم آج اپنے عظیم ہیرو کی بے مثال بہادری، جرأت اور قربانی کو سلام پیش کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ لالک جان شہید کی حب الوطنی اور قربانی ہمیشہ یاد رکھی جائے گی اور یہ آئندہ نسلوں کے لیے ایک تابندہ مثال ہے۔

وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے گلگت بلتستان کے اس عظیم سپوت کو ”سرحدوں کا ناقابلِ فراموش نگہبان“ قرار دیتے ہوئے کہا کہ لالک جان شہید نے اگلے مورچوں پر جا کر دشمن کے سامنے سینہ سپر ہو کر جس جرأت اور دلیری کا مظاہرہ کیا، وہ رہتی دنیا تک قوم کا فخر اور تاریخ کا اثاثہ رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ شہید کی بے مثال دلیری نے ثابت کر دیا کہ قومیں جذبۂ شہادت سے جنگیں جیتتی ہیں، اور لالک جان جیسے سپاہی ہمیشہ زندہ رہتے ہیں۔

Read Comments