شائع 01 دسمبر 2025 08:37am

اسرائیل کا حماس کے 40 سے زائد ارکان کی شہادت کا دعویٰ

غزہ میں جنگ بندی کے اعلان کے باوجود حالات معمول پر نہیں آ سکے۔ اسرائیلی فوج نے ایک بار پھر اپنی کارروائیوں کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ گزشتہ ہفتے کے دوران چالیس سے زائد حماس کے اراکین کو شہید کیا گیا ہے۔ صیہونی فوج کے مطابق یہ جنگجو رفح کے علاقے میں سرنگوں کے خلاف آپریشن کے دوران مارے گئے۔

خبر رساں ایجنسیوں کا کہنا ہے کہ جنوبی غزہ میں زیرِ زمین سرنگوں کا ایک وسیع نیٹ ورک موجود ہے جہاں درجنوں حماس کے اراکین اب بھی موجود ہیں، جبکہ ان سرنگوں کے اوپر کے بیشتر مقامات پر اسرائیلی فوج کا کنٹرول برقرار ہے۔ اسی صورتحال کے باعث حماس اراکین کے مستقبل اور ان کے محفوظ راستے کے حوالے سے فریقین کے درمیان بات چیت جاری ہے۔

حماس نے ثالث ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل پر دباؤ ڈالیں تاکہ جنگجوؤں کے لیے محفوظ انخلا کا کوئی راستہ نکالا جاسکے۔ رپورٹ کے مطابق جنوبی غزہ کے ٹنل نیٹ ورک میں موجود حماس کے اراکین کے حوالے سے مذاکرات اہم مرحلے میں داخل ہو چکے ہیں۔

اسی دوران غزہ میں ایک امید افزا پیش رفت سامنے آئی ہے جہاں دو برس بعد تعلیمی سرگرمیوں کا دوبارہ آغاز ہو گیا ہے۔ اسلامک یونیورسٹی آف غزہ نے اپنی بمباری سے متاثرہ عمارتوں میں کلاسز بحال کرنے کا اعلان کیا ہے۔

اسرائیلی ڈرون حملے میں لکڑیاں اکٹھی کرتے2 ننھے فلسطینی بھائی شہید

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر یونیورسٹی انتظامیہ نے بتایا کہ عمارتوں کو جنگ کے دوران شدید نقصان پہنچا تھا اور کئی حصے ملبے کا ڈھیر بن چکے تھے، تاہم جزوی طور پر بحال ہونے والے کلاس رومز میں دوبارہ تدریس شروع کر دی گئی ہے۔

ابتدائی طور پر شعبہ ادویات اور ہیلتھ سائنس کے طلبہ کو واپس بلایا گیا ہے۔ دو سال تک تعلیمی سرگرمیاں مکمل طور پر معطل رہیں جبکہ آن لائن تعلیم بھی نقل مکانی، بجلی کی کمی اور تباہ حال تعلیمی ڈھانچے کے باعث ممکن نہ تھی۔

Read Comments