ایلون مسک کا انٹرویو میں بیٹے کے نام سے متعلق دلچسپ انکشاف
ٹیسلا اور اسپیس ایکس کے سی ای او ایلون مسک کی زندگی کی باتیں اور راز عام طور پر خبروں کا حصہ بنتے ہیں، لیکن حال ہی میں ایک دلچسپ انکشاف سامنے آیا ہے۔ مسک نے بتایا کہ ان کی پارٹنر، نیورالنک کی ایگزیکٹو شِیون زیلس، آدھی بھارتی نسل سے تعلق رکھتی ہیں، اور ان کے ایک بیٹے کے درمیانی نام میں بھارت کے مشہور نوبیل انعام یافتہ فلکیاتی سائنسدان سبراہمنین چندراسکھر کا نام شامل ہے۔ اس بیٹے کا درمیانی نام ”سیکھر“ ہے۔
یہ انکشاف مسک نے ایک بڑی آن لائن اسٹاک بروکریج کمپنی ‘زيروڈھا’ کے بانی نِکِل کامتھ کی پوڈکاسٹ “پیپِل بائی ڈبلیو ٹی ایف” میں کیا۔
انہوں نے بتایا کہ زیلس کا بھارت سے تعلق کسی بھارتی ماحول یا زندگی گزارنے کی وجہ سے نہیں بلکہ نسلی پس منظر کی بنیاد پر ہے۔ زیلس کینیڈا میں پلی بڑھی ہیں اور پیدائش کے وقت انہیں گود لے لیا گیا تھا، اور مسک نے خود اعتراف کیا کہ ان کے خاندانی پس منظر کی مکمل تفصیل وہ نہیں جانتے۔
دکان بند کرکے واپس جنوبی افریقہ جانا پڑتا، کیا ٹرمپ ایلون مسک کو امریکہ سے نکالنے والے تھے؟
شِیون زیلس ٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت کی دنیا میں اپنی الگ پہچان رکھتی ہیں۔ 2017 میں نیورالنک میں شمولیت کے بعد وہ کمپنی کی ڈائریکٹر آف آپریشنز اور اسپیشل پراجیکٹس بن گئیں۔ ییل یونیورسٹی سے اکنامکس اور فلسفہ کی تعلیم حاصل کرنے والی زیلس نے آئس ہاکی ٹیم میں گول کیپر کے طور پر بھی کھیل کا حصہ بن کر اپنی صلاحیتوں کی مختلف جہتیں دکھائیں۔ بعد میں انہوں نے آئی بی ایم، بلومبرگ اور اوپن اے آئی جیسے اداروں میں کام کر کے اپنے علم اور تجربے کا دائرہ وسیع کیا۔
ایلون مسک نے ایک مختصر جملہ لکھ کر سوشل میڈیا پر ایک بار پھر ہلچل مچادی
مسک اور زیلس نے 2021 میں جڑواں بچوں، اسٹریڈر اور ایزور کو خوش آمدید کہا، جبکہ ان کی بیٹی آرکڈیا 2024 میں پیدا ہوئی۔ بعد میں چوتھے بچے، سیلڈن لائکرس کی آمد کی تصدیق بھی کی گئی۔ لیکن سیکھر کا نام ایک الگ اہمیت رکھتا ہے، کیونکہ یہ نہ صرف خاندان کے نئے باب کی نشاندہی کرتا ہے بلکہ بھارت کی علمی میراث سے بھی براہِ راست جڑا ہے۔
پوڈکاسٹ میں مسک نے امریکا میں بھارتی پیشہ ور افراد کے کردار کی بھی تعریف کی، اور کہا کہ امریکا نے بھارت کے باصلاحیت لوگوں سے بے پناہ فائدہ اٹھایا ہے۔
تاہم اس وقت ہزاروں بھارتی شہری، امریکا جانے کے خواب، بہترین تعلیم کے حصول، اعلیٰ تنخواہوں، بہتر معیارِ زندگی اور معاشرتی ترقی کے لیے ویزا قوانین کی سختی اور پالیسیوں میں غیر یقینی صورتِ حال اور پابندیوں کی وجہ سے مشکل کا شکار ہیں۔