شائع 06 دسمبر 2025 10:03am

مذاکرات میں ناکامی کے بعد پاک افغان سرحد پر شدید جھڑپ، باب دوستی تباہ

مذاکرات میں ناکامی کے بعد افغانستان کی طالبان فورسز اور پاکستانی سیکیورٹی فورسز کے درمیان چمن اور سپین بولدک سرحد پر ایک بار پھر فائرنگ کا تبادلہ ہوا ہے۔ دونوں ممالک کی جانب سے ایک دوسرے پر جھڑپ شروع کرنے کا الزام لگایا جارہا ہے۔

افغان طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے جمعے کو ہوئے فائرنگ کے تبادلے پر جاری اپنے بیان میں کہا کہ پاکستانی فورسز نے قندھار کے ضلع سپین بولدک میں فائرنگ کا آغاز کیا، جس کے جواب میں امارتِ اسلامیہ کی فورسز کو کارروائی کرنا پڑی۔

دوسری جانب پاکستان نے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ فائرنگ طالبان فورسز نے بغیر کسی وجہ کے شروع کی۔

وزیراعظم شہباز شریف کے ترجمان مشرف زیدی نے سماجی رابطے کی سائٹ ‘ایکس’ پر جاری اپنے بیان میں کہا کہ افغان طالبان نے چمن بارڈر پر بلااشتعال فائرنگ کی جس کا پاک فوج نے فوری اور مؤثر جواب دیا۔

مشرف زیدی کا کہنا تھا کہ پاکستان اپنی سرحدوں اور شہریوں کے تحفظ کے لیے مکمل طور پر تیار اور چوکس ہے۔

تصادم کے درمیان سامنے آنے والے مناظر میں مقامی لوگوں کو جھڑپ کے مقام سے بھاگتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

جبکہ افغانستان اور پاکستان کے درمیان چمن کی سرحدی گزرگاہ ‘بابِ دوستی’ کی تباہی کے مناظر بھی سامنے آئے۔

یہ تازہ جھڑپ چند روز قبل سعودی عرب میں پاکستان اور طالبان حکومت کے نمائندوں کے درمیان اہم اور خفیہ ملاقات کے بعد ہوئی ہے۔ مذکورہ ملاقات میں جنگ بندی برقرار رکھنے پر اتفاق کا اظہار کیا گیا تھا۔ تاہم اس ملاقات میں کسی بڑی پیش رفت کی اطلاع نہیں ملی تھی۔

جمعے کی رات ہونے والے تازہ تصادم میں کسی بھی فریق نے ہلاکتوں کی تعداد نہیں بتائی۔

اس سے قبل استنبول میں ہونے والے مذاکرات کے دو دور بھی بے نتیجہ ختم ہوئے تھے، اور دونوں جانب سے ایک دوسرے کو ناکامی کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا تھا۔

پاکستان اور افغانستان کے درمیان اکتوبر میں ہونے والی جھڑپوں میں بھی درجنوں افراد مارے گئے تھے، ان جھڑپوں کو طالبان کے 2021 میں افغانستان پر قبضے کے بعد کی سب سے شدید سرحدی کشیدگی قرار دیا گیا تھا۔

گزشتہ پچاس سے زائد دنوں سے پاکستان اور افغانستان کے درمیان لوگوں کی آمد و رفت معطل ہے۔ تجارتی راستے بھی تقریباً بند پڑے ہیں، جس کے باعث دونوں ممالک کو بھاری مالی نقصان ہو رہا ہے۔

پاکستان کی جانب سے صرف افغان شہریوں کو واپسی کی اجازت دی جا رہی ہے جبکہ باقی سرگرمیاں رکی ہوئی ہیں۔

Read Comments