شائع 06 دسمبر 2025 01:08pm

’یورپ 20 سال میں اپنی شناخت کھو دے گا‘: ٹرمپ انتظامیہ کی نئی تنقیدی دستاویز

امریکی حکومت نے نئی قومی سلامتی پالیسی میں خبردار کیا ہے کہ یورپ مستقبل میں اپنی تہذیب کے خاتمے کے خطرات سے دوچار ہوسکتا ہے اور مستقبل میں کچھ ممالک امریکی کے لیے اتحادی کے طور پر قابلِ بھروسہ نہیں رہیں گے۔ جس پر یورپی رہنماؤں نے شدید تنقید کرتے ہوئے یورپ کے کسی اتحادی کے بجائے روس کے مؤقف سے مشابہ قرار دیا ہے۔

ٹرمپ انتظامیہ کی قومی سلامتی سے متعلق حکمت عملی سے متعلق جاری کی گئی دستاویز میں یورپی یونین کو ٖغیر جمہوری قرار دیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ امریکا کا مقصد یورپ کو اصلاح کی راہ پر گامزن کرنا ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) کے مطابق ٹرمپ نے 33 صفحات پر مشتمل اس دستاویز کو ‘روڈ میپ’ قرار دیا ہے، جس کا مقصد امریکا کو تاریخ کی سب سے کامیاب قوم بنانا ہے۔

اسی دستاویز میں یورپ کے بارے میں کہا گیا ہے کہ ‘اگر موجودہ رجحانات جاری رہے تو 20 سال یا اس سے کم عرصے میں یورپ ‘ناقابلِ شناخت’ ہو جائے گا’ اور ‘یورپ کے اقتصادی مسائل تمدنی خاتمے کے حقیقی خطرے کے سامنے معمولی دکھائی دیتے ہیں’۔

دستاویز میں کہا گیا ہے کہ ‘یورپی ممالک کی معیشتیں اور فوجی طاقت اتنی مضبوط نہیں کہ وہ مستقبل میں قابلِ بھروسہ اتحادی رہ سکیں’۔ یہ بھی کہا گیا ہےکہ ‘ممکن ہے کہ چند دہائیوں میں نیٹو میں غیر یورپی ممالک کی اکثریت ہو’۔

امریکا کی نیٹو پر سے ہاتھ اٹھانے کی دھمکی، یورپ کو سخت پیغام

دستاویز میں یورپی یونین پر سیاسی آزادی اور خودمختاری کو نقصان پہنچانے، آزادی اظہار پر پابندی لگانے اور سیاسی مخالفت کو دبانے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ یورپی رہنماؤں نے دستاویز کے لہجے پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔

اس دستاویز کے سامنے آنے کے بعد جرمنی کے وزیر خارجہ جوہان ویڈے فول نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ‘امریکا ہمارے لیے سب سے اہم اتحادی ہے لیکن اس اتحاد کا مقصد سیکورٹی پالیسی کے مسائل حل کرنا ہے’۔ انہوں نے کہا کہ ‘جرمنی کو آزادئ اظہار یا آزاد معاشروں کے انتظام جیسے معاملات میں کسی سے لیکچرز لینے کی ضرورت نہیں ہے’۔


امریکی دستاویز میں روس یوکرین جنگ کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ یورپ کو روس کے ساتھ تعلقات میں خوداعتمادی کی کمی کا سامنا ہے، تعلقات میں بہتری کی پیش رفت کے لیے امریکا کی بھرپور مداخلت ضروری ہے۔

یورپی رہنماؤں نے بھی ٹرمپ انتظامیہ کی اس دستاویز کو حیران کن قرار دیا ہے۔ سویڈن کے سابق وزیراعظم کارل بلڈٹ نے کہا کہ ‘یہ زبان ایسی ہے جو عام طور پر روس کے بعض عجیب ذہنوں سے ہی نکلتی ہے’۔


رائٹرز کے مطابق لتھوانیا کے سابق وزیراعظم کرسجانیس کارنس نے امریکی اسٹریٹجی میں بحراو قیانوس سے متعلق ذکر پر کہا کہ ‘اس سے سب زیادہ خوشی روس کو ہوئی ہے۔ روس برسوں سے بحراؤ قیانوس کے تعلق کو توڑنے کی کوشش کر رہا ہے اور اب اب سب سے بڑا رکاوٹ ڈالنے والا ملک خود امریکا نظر آ رہا ہے، جو قابلِ افسوس ہے۔’


شام میں نئی حکومت کے خلاف بشارالاسد کے ارب پتی کزن کی خفیہ پلاننگ بے نقاب

ایک یورپی سفارت کار نے رائٹرز سے بات کرتے ہوئے ردعمل دیا کہ ‘یورپ کے حوالے سے لہجہ مثبت نہیں ہے، یہ امریکی نائب صدر جے ڈی وینس کے فروری میں میونخ میں دیے گئے خطاب سے بھی بدتر ہے۔’

خیال رہے کہ امریکی دستاویز میں یورپ کی دائیں بازو جماعتوں کی بھی حمایت کی گئی ہے، جنہوں نے جرمنی، فرانس اور دیگر روایتی امریکی اتحادی ممالک میں برسرِ اقتدار حکومتوں کے خلاف اپوزیشن کا کردار اختیار کیا ہے۔ دستاویز میں کہا گیا ہے کہ ‘محافظ یورپی جماعتوں کا بڑھتا ہوا اثر امید افزا ہے’۔


نیشنل سیکیورٹی حکمت عملی ایک ایسی دستاویز ہے جو امریکی صدر کے خارجہ پالیسی کے وژن اور حکومتی فیصلوں کی رہنمائی کرتی ہے۔ یہ حکمت عملی اس وقت جاری کی گئی جب امریکا کی جانب سے روس یوکرین جنگ رکوانے کی کوششیں تعطل کا شکار ہیں۔

دستاویز میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ‘یورپ کی اکثریت امن چاہتی ہے، مگر یورپی حکومتوں کی جانب سے جمہوری عمل کو سبوتاژ کرنے کی وجہ سے یہ خواہش پالیسی میں منتقل نہیں ہو رہی۔“

اسی حکمت عملی میں امریکی صنعتی بنیاد مضبوط کرنے اور غیر ملکی ٹیکنالوجی پر کم انحصار کرنے پر بھی زور دیا گیا ہے، جو ٹرمپ انتظامیہ کے عالمی محصولات اور تجارتی اقدامات سے مطابقت رکھتا ہے۔

Read Comments