لاہور میں بسنت منانے کی تاریخ کا اعلان کردیا گیا
پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں 6، 7 اور 8 فروری کو بسنت منانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب کی زیر صدارت اجلاس میں لاہور میں 6، 7 اور 8 فروری کو بسنت منانے کا بڑا فیصلہ کر لیا گیا۔
ذرائع کے مطابق بسنت منانے سے متعلق قانون پر سختی سے عملدرآمد ہوگا۔ بسنت کے دنوں میں تمام موٹر سائیکلوں پر حفاظتی راڈز لگائی جائیں گی جب کہ ڈور کی تیاری مخصوص جگہوں پر لاہور میں ہوگی، غیر معیاری یا کیمیکل ڈور کی تیاری اور فروخت مکمل طور پر ممنوع ہوگی۔
پنجاب میں بسنت سے قبل پتنگ بازی کو محفوظ اور منظم بنانے کے لیے محکمہ داخلہ نے پتنگ اور ڈور تیار کرنے والوں، فروخت کنندگان اور کائیٹ فلائنگ ایسوسی ایشنز کی باضابطہ رجسٹریشن کا عمل شروع کر دیا ہے۔
بسنت پر پابندی کیوں لگائی گئی تھی؟
بسنت پر پابندی 2001 میں لگائی گئی تھی کیونکہ کیمیکل اور تیز دھار مانجھا راہگیروں اور موٹر سائیکل سواروں کے گلے پر پھر کر اموات کا سبب بن رہا تھا۔
اس کے علاوہ جیت کی خوشی میں ہونے والی ہوائی فائرنگ سے بھی لوگ زخمی اور ہلاک ہوتے تھے۔ پولیس کے مطابق ان واقعات پر کنٹرول مشکل تھا، اس لیے پابندی ضروری سمجھی گئی۔
بسنت بھارت اور پاکستان کے پنجاب کا قدیم تہوار ہے جو موسمِ بہار کی آمد کی خوشی میں منایا جاتا ہے۔ سرسوں کے کھیتوں میں پیلے پھولوں کی بہار، رنگ برنگی پتنگیں، میلے اور مقابلے بسنت کی پہچان رہے ہیں۔
انیسویں صدی میں مہاراجہ رنجیت سنگھ کے دور میں بسنت کو خصوصی مقبولیت ملی، جبکہ قیامِ پاکستان کے بعد بھی لاہور، قصور، سیالکوٹ اور دیگر شہروں میں یہ تہوار جوش و خروش سے منایا جاتا تھا۔
نوے کی دہائی میں لاہور بسنت کا مرکز سمجھا جاتا تھا۔ موسمِ بہار سے پہلے ہی شہر میں ’بو کاٹا‘ کی گونج سنائی دیتی اور دکانیں رنگ برنگی پتنگوں سے سج جاتیں۔ لاہور ہی نہیں بلکہ قصور، گجرانوالہ، سیالکوٹ اور دیگر شہروں سے بھی پتنگیں اور ڈوریں تیار ہو کر آتیں، مگر تہوار کے دنوں میں پھر بھی کمی پڑ جاتی۔
موچی گیٹ، بھاٹی گیٹ، ٹکسالی اور اقبال پارک کے آس پاس ہر طرف لوگ ڈور پر مانجھا لگاتے دکھائی دیتے۔
بسنت کی صبح اذان سے پہلے ہی بچے اور بڑے چھتوں پر پہنچ جاتے اور اندھیرے ہی میں پتنگیں اُڑانا شروع ہو جاتیں۔ بگل، شور، نعرے اور بوکاٹا کی آوازیں پورا دن گونجتی رہتیں۔
خواتین، مرد، بچے سب اس موقع کے لیے خاص لباس بنواتے۔ گھروں میں لذیذ پکوان تیار ہوتے اور عزیز و اقارب اکٹھے ہو کر چھتوں پر بسنت کا تہوار بھرپور طریقے سے مناتے تھے۔