شائع 10 دسمبر 2025 02:26pm

معذور اور جان لیوا بیماریوں کے شکار افراد کے لیے انوکھی ’ڈیٹنگ ایپ‘

معذور افراد اکثر جسمانی اور سماجی رکاوٹوں کی وجہ سے تنہائی کا شکار رہتے ہیں۔ اکثر گھر میں موجود افراد کی مصروف اور سوشل لائف کی وجہ سے نظر انداز بھی کیے جاتے ہیں۔ انہیں باہر جاکر صحت مند افراد کی طرح دوستیاں بنانے اور تعلقات قائم کرنے میں مشکلات پیش آتی ہیں۔ گھر تک محدود ہونے کی وجہ سے معذور افراد اکثر اداسی یا ڈپریشن کا شکار ہوجاتے ہیں۔

ایسے افراد کے لیے جو دائمی بیماریوں یا معذوریوں کا سامنا کرتے ہیں، یہ چیلنج اور بھی زیادہ سخت ہو جاتا ہے۔ امریکا اور یورپ جیسے ممالک میں تعلقات کے عام مواقع زیادہ تر سماجی اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر دستیاب ہیں، لیکن یہ ہر شخص کے لیے یکساں نہیں ہیں۔ مثال کے طور پر، عام ڈیٹنگ ایپس اور سماجی تقریبات اکثر معذوری یا دائمی بیماری رکھنے والے افراد کے لیے محدود رسائی فراہم کرتے ہیں جبکہ معذور افراد کے لیے مخصوص کمیونٹی اور سپورٹ پلیٹ فارمز ایک اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔

ڈیٹنگ ایپس صارفین کی نفسیاتی اور جسمانی صحت کو کیسے متاثر کر رہی ہیں؟

بہت سے ریسٹورنٹ، کیفے یا تفریحی مقامات میں ریمپس، مناسب روشنی یا شور کم کرنے کے انتظامات نہیں ہوتے، اس کے ساتھ ہی آن لائن پلیٹ فارمز پر بھی اکثر اس حوالے سے سہولیات ناقص ہوتی ہیں، جس کے نتیجے میں معذور افراد کو یا تو نظرانداز کیا جاتا ہے یا انہیں اپنی بیماری اور ضروریات کی وضاحت کرنی پڑتی ہے، جس سے تعلقات قائم کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔

امریکن خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹ پریس کے مطابق اس مسئلے کے پیشِ نظر، ڈیٹنگ کے نئے طریقے اور پلیٹ فارمز نے ان افراد کے لیے ایک الگ اور محفوظ ماحول فراہم کرنا شروع کیا ہے اور اس خلا کو پر کرنے کے لیے “ڈیٹ ایبیلیٹی” جیسی ایپس متعارف کی گئی ہیں۔

امریکہ میں دو بہنوں نے یہ پلیٹ فارم قائم کیا ہے جو خود بھی دائمی بیماریوں سے متاثر ہیں، تاکہ ایسے افراد کے لیے ایک محفوظ اور دوستانہ ماحول فراہم کیا جا سکے۔ یہ ایپ نہ صرف رومانوی تعلقات کے مواقع دیتی ہے بلکہ دوست بنانے، ایک دوسرے سے تجربات شیئر کرنے اور ایک کمیونٹی کا حصہ بننے کا بھی موقع فراہم کرتی ہے۔

“ڈیٹ ایبیلیٹی” پلیٹ فارم پر صارفین اپنی معذوری یا بیماری کے بارے میں کھل کر بات کر سکتے ہیں اور ایسے لوگوں سے تعلق قائم کر سکتے ہیں جو یا تو خود معذور ہیں یا کسی قریبی شخص کے ذریعے اس تجربے کو سمجھتے ہیں اور یہی بات اس فارم کی کامیابی کی ضمانت ہے۔ اس سے نہ صرف تعلقات کی بنیاد مضبوط ہوتی ہے بلکہ افراد کو خود اعتمادی اور معاشرتی شمولیت کا بھی احساس ملتا ہے۔

معذور افراد کی خاموش تنہائی اور ڈیٹنگ کے مشکل سفر کی ایک سادہ مگر مؤثر مثال 20 سالہ کیسی لافون کی ہے، جو امریکا کی ریاست میزوری کے سیاحتی شہر برینسن سے تعلق رکھتی ہیں۔ انہوں نے عام ڈیٹنگ ایپس پر کئی سال کوشش کی، مگر اکثر لوگ ان کی دائمی بیماریوں کو سمجھ نہ پاتے۔ کوئی ان پر ترس کھاتا، کوئی اُنہیں کمزور سمجھ کر دور ہو جاتا، اور کئی تو بیماری کا ذکر سنتے ہی غائب ہو جاتے۔

آن لائن ڈیٹنگ ایپ پر ملنے والی خاتون نے دلجیت سنگھ کے ساڑھے 6 کروڑ روپے لوٹ لئے

پانچ سال کی ناکام کوششوں کے بعد امید تقریباً ختم ہو چکی تھی، مگر پھر ان کی والدہ نے ایک ایسی ایپ “ڈیٹ ایبیلیٹی” کا ذکر کیا جو خاص طور پر معذور اور دائمی بیمار افراد کے لیے بنائی گئی تھی۔ کیسی لافون نے ہچکچاتے ہوئے اسے آزمایا اور وہیں ان کی ملاقات 28 سالہ کالِن لافون سے ہوئی، جو خود بھی جسمانی معذوری کے ساتھ زندگی گزار رہے تھے اور ڈیٹنگ میں اسی طرح کی مشکلات دیکھ چکے تھے۔

چند ہی دنوں کی بات چیت کے بعد دونوں کو احساس ہوا کہ وہ ایک دوسرے کی زندگی اور چیلنجز کو حقیقی طور پر سمجھ سکتے ہیں۔ تعلق مضبوط ہوتا گیا اور آخرکار وہ شادی کے بندھن میں بندھ گئے۔ کیسی اور کالِن کی کہانی بتاتی ہے کہ صحیح ماحول اور سمجھ رکھنے والا شخص مل جائے تو محبت کی راہیں خود بخود ہموار ہو جاتی ہیں۔

معذوری یا دائمی بیماری رکھنے والے افراد کے لیے دوست یا لائف پارٹنر تلاش کرنا ایک چیلنج رہا ہے، لیکن جدید پلیٹ فارمز نے یہ ثابت کیا ہے کہ محبت اور عمر بھر کا ساتھ ہر شخص کے لیے ممکن ہیں، اور ایک دوسرے کی کمزوریوں کو سمجھنا اور ایک دوسرے پر اعتماد کا رشتہ قائم کرتے ہوئے بہترین فیصلے کرتے ہوئے زندگی کے سفر کو آسان بنایا جا سکتا ہے۔

Read Comments