پاکستان کی برطانیہ سے پاکستانی شہریت ختم کرنے والے ملزمان کو واپس لینے کی مشروط آمادگی
پاکستان نے برطانیہ سے پاکستانی شہریت ختم کرنے والے ملزمان کو واپس لینے کی مشروط آمادگی ظاہر کردی۔ وزیرداخلہ محسن نقوی نے کہا کہ جرائم میں ملوث ان پاکستانیوں کو واپس لینے کے لیے تیار ہیں بشرطیکہ برطانیہ ان افراد کو حوالے کرے جو پاکستان مخالف اور پاکستان کو مطلوب ہیں۔
ذرائع کے مطابق پاکستان نے برطانیہ کو پیشکش کر دی کہ وہ جرائم میں ملوث ان پاکستانیوں کو واپس واپس لینے کے لیے تیار ہے، جنہوں نے اپنی پاکستانی شہریت ختم کردی تھی، بشرطیکہ برطانیہ وہاں مقیم ان افراد کو پاکستان کے حوالے کرے جو پاکستان مخالف ہیں اور پاکستان کو مطلوب ہیں۔
رپورٹس کے مطابق محسن نقوی نے برطانیہ سے شہزاد اکبر اور عادل راجہ کو پاکستان حوالگی کے حوالے سے بھی بات کی۔ برطانوی حکومت اس سے قبل پاکستان سے عادل خان اور قاری عبدالرؤف کی حوالگی کا مطالبہ کر چکی ہے۔ یہ دونوں افراد روچڈیل میں دو سال کے دوران 47 لڑکیوں کے ساتھ جنسی زیادتی اور استحصال کے مجرم قرار دیے گئے تھے اور 2012 میں جیل بھیجے گئے تھے۔
ان دونوں کا تعلق پاکستان سے تھا اور سزا کے بعد ان کی برطانوی شہریت ختم کر دی گئی تھی لیکن عدالت کی جانب سے پاکستان بدر کیے جانے کا حکم جاری ہونے سے چند دن پہلے ہی دونوں مجرموں نے اپنی پاکستانی شہریت ترک کر دی، جس کے باعث پاکستان نے انہیں قبول کرنے سے انکار کر دیا۔
حکومتِ پاکستان نے کہا ہے کہ اگر برطانیہ شہزاد اکبر اور عادل راجہ کو حوالے کرے تو وہ عادل خان اور قاری عبدالرؤف کو واپس لینے پر آمادہ ہے۔
دوسری جانب وزیر داخلہ محسن نقوی نے اپنے ٹویٹ میں کہا ہے کہ برسلز میں برطانوی وزیر خارجہ یویٹ کوپر سے مفید ملاقات ہوئی، یو کے ہوم آفس کے وزیر الیکس نورِس بھی ملاقات میں موجود تھے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ یویٹ کوپر سے ملاقات ہمیشہ خوشگوار رہتی ہے، برسلز میں اہم امور پر مثبت گفتگو ہوئی، سابقہ ملاقاتوں کی طرح آج کی نشست بھی نتیجہ خیز رہی۔