اپ ڈیٹ 11 دسمبر 2025 03:16pm

فیض حمید کی چائے کی پیالی صوبے کو مہنگی پڑی، فیصل کریم کنڈی

سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کو فوجی عدالت کی جانب سے سزا سنائے جانے کے بعد وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ‘قوم برسوں فیض حمید صاحب اور جنرل باجوہ کے بوۓ ہوئے بیجوں کی فصل کاٹے گی۔’

فیض حمید کی سزا کے فیصلے کو ملک کی مختلف سیاسی شخصیات نے ریاستی احتساب کے عمل میں اہم پیش رفت قرار دیا ہے۔ سیاسی رہنماؤں کے مطابق یہ فیصلہ اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان میں کوئی شخص قانون سے بالاتر نہیں۔

وزیر دفاع خواجہ آصف نے سماجی رابطے کی سائٹ ‘ایکس’ پر اپنی ایک پوسٹ میں کہا کہ ‘قوم برسوں فیض حمید صاحب اور جنرل باجوہ کے بوئے ہوئے بیجوں کی فصل کاٹے گی۔’

انہوں نے مزید کہا کہ ‘اللہ ہمیں معاف کرے اور طاقت اور اقتدار کو اللہ کی عطا سمجھ کے اس کی مخلوق کے لیے استعمال کی توفیق عطا فرمائے۔ خوف خدا حکمرانوں کا شیوہ بنے، آمین۔’

آئی ایس پی آر کے مطابق فیض حمید کو چار جرائم میں 14 سال قید بامشقت کی سزا سنائی گئی ہے، جن میں سیاسی سرگرمیوں میں ملوث ہونا، آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی، اختیارات اور سرکاری وسائل کا غلط استعمال اور کئی افراد کو ناجائز نقصان پہنچانا شامل ہیں۔

وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے بھی فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ مقدمے کا ٹرائل تقریباً پندرہ ماہ تک جاری رہا اور فیض حمید کو بھرپور قانونی دفاع مہیا کیا گیا۔

لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید پر عائد الزامات کی تفصیلات

ان کا کہنا تھا کہ اس کیس میں ثابت ہوا کہ سابق جنرل سیاسی معاملات میں مداخلت کرتے رہے اور پاکستان تحریکِ انصاف کے غیر سرکاری مشیر کے طور پر کردار ادا کرتے تھے۔

عطا تارڑ کے مطابق فوج کے اندر احتساب کا پورا عمل ہمیشہ شفافیت کے ساتھ ہوتا ہے، اور یہی شفافیت اس فیصلے میں بھی دیکھنے کو ملی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ ثابت کرتا ہے کہ اداروں میں خود احتسابی کا نظام مضبوط ہے۔

آزاد سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا کہ اس فیصلے نے واضح کر دیا ہے کہ پاکستان میں ’کوئی شخص قانون سے بالاتر نہیں‘، چاہے وہ کسی طاقتور ادارے سے ہی کیوں نہ تعلق رکھتا ہو۔

فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ اگر کوئی فوجی بھی ریاست کے خلاف بغاوت کرے گا تو اسے سزا ملے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ فیض حمید نے ایک سیاسی جماعت کے ساتھ مل کر سیاسی ماحول میں بے چینی پیدا کی، اور اب اس کے نتائج سامنے آ رہے ہیں۔

گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ ’ہمارا صوبہ فیض حمید کی چائے کی پیالی کی وجہ سے متاثر ہوا‘۔ انہوں نے کہا کہ فیض حمید کی وہ ’’چائے کی پیالی‘‘ صوبے کو بہت مہنگی پڑ رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کوئی ایسی مخلوق نہیں کہ انہیں سزا نہ دی جا سکے، پہلے ریاست آتی ہے اور پھر سیاست، اور ریاست سے بالاتر کوئی نہیں۔

گورنر کنڈی نے مزید کہا کہ خیبرپختونخوا ایک حساس صوبہ ہے اور یہاں دہشت گردی کی روک تھام ناگزیر ہے۔ ان کے مطابق صوبے نے ماضی میں دہشت گردی کے سنگین اثرات برداشت کیے اور اب کسی قسم کی مداخلت یا عدم استحکام کا متحمل نہیں ہو سکتا۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر رانا ثناء اللہ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ فیض حمید جن معاملات میں ملوث رہے، وہ سب پر واضح ہے۔ انہوں نے کہا کہ فیض حمید کو سزا ملنا خوش آئند ہے اور یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ فوج میں احتساب کا مضبوط نظام موجود ہے۔

رانا ثناء اللہ نے الزام لگایا کہ فیض حمید ٹاپ سٹی کیس سمیت مختلف معاملات میں ملوث تھے اور اُن پر سیاسی سرگرمیوں میں مداخلت کا الزام بھی ثابت ہوا۔

انہوں نے کہا کہ وہ بعض سیاستدانوں کے ساتھ سیاسی سرگرمیوں میں بھی شامل رہے۔ رانا ثناء نے دعویٰ کیا کہ ان کے خلاف جو ’’جعلی مقدمہ‘‘ بنایا گیا تھا، اس میں بھی فیض حمید کا کردار تھا۔

انہوں نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات میں ملوث افراد کے خلاف بھی مکمل کارروائی ہونی چاہیے۔’ میں سزا پر خوشی کا اظہار نہیں کر رہا، لیکن احتساب کے عمل پر ضرور خوش ہوں‘۔

Read Comments